کراچی : ڈسٹرکٹ سینٹرل کے وارڈ سرونٹ سید سعد حسین کو غیر قانونی طور پر جونیئر کلرک کے عہدے پر ترقی دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق سید سعد حسین 2013 میں وارڈ سرونٹ بھرتی ہوئے اور 2023 تک وارڈ سرونٹ رہے تاہم مئی 2024 میں اچانک ان کی پے سلپ پر ان کا اسکیل 2 کے بجائے 11 لکھا ہوا آیا جبکہ عہدہ وارڈ سرونٹ سے تبدیل ہوکر جونیئر کلرک ہوگیا جس پر دفتری عملے کو تشویش ہوئی اور چھان بین کے دوران انکشاف ہوا کہ یہ غیر قانونی ترقی کا معاملہ ہے۔
مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ غیر قانونی و خلاف ضابطہ ترقی سابق ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی ڈاکٹر عبدالحمید جمانی نے اپنی ریٹائرمنٹ کے آخری روز ایک غیر قانونی آڈر کے ذریعے دی تھی جسے حتیٰ الامکان مخفی رکھا گیا تاہم ہیلتھ ٹائمز نے یہ لیٹر حاصل کر لیا۔ 14 دسمبر 2023 کو جاری لیٹر نمبر DHSK(Estab)/10444/48 کے مطابق ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کی سفارش پر ڈسٹرکٹ سینٹرل کے وارڈ سرونٹ (بی ایس – 02) سید سعد حسین ولد سید اقبال حسین کو فی الفور تاحکم ثانی جونیئر کلرک (بی ایس – 11) کے طور ترقی دی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق غیر قانونی ترقی کی اہم بات یہ ہے کہ لیٹر میں جس ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا ذکر کیا گیا ہے اس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا، نہ ہی ایسی کوئی کمیٹی تشکیل دی گئی بلکہ صرف کاغذی کاروائی پوری کرنے کے لئے ڈی پی سی لکھ دیا گیا جس کے لئے مبینہ طور پر رشوت سے کام لیا گیا کیونکہ کسی بھی ضابطے کے تحت یہ ترقی ہو ہی نہیں سکتی تھی۔
ذرائع کے مطابق جونیئر کلرک کے عہدے پر ترقی نہ ہو سکنے کی وجہ وارڈ سرونٹ کا سروس اسٹرکچر ہے جس کے تحت کلرک کے عہدے پر ترقی نہیں دی جاسکتی بلکہ یہ ترقی آؤٹ آف کیڈر ترقی کہلائے گی یعنی ایک کیڈر سے دوسرے کیڈر میں نقب لگا دی گئی جو نہ صرف سول سرونٹ رولز بلکہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے بھی خلاف ہے کیونکہ عدالت نے اپنے احکامات میں آؤٹ آف کیڈر ترقیوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔
اپریل 2024 کی سعد حسین کی وارڈ سرونٹ کی پے سلپ
ذرائع نے بتایا ہے کہ دسمبر 2023 میں غیر قانونی ترقی پانے کے بعد اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کے عملے نے بھی اس پر اعتراض اٹھایا تھا اسی لئے ترقی کے باوجود دسمبر سے اپریل تک کی پے سلپ میں سعد حسین کا عہدہ وارڈ سرونٹ ہے تاہم بعد ازاں رشوت دے کر وہاں بھی کیڈر تبدیل کرایا گیا اور مئی 2024کی سیلری سلپ میں وارڈ سرونٹ جونیئر کلرک بن گیا۔
مئی 2024 کی سعد حسین کی جونیئر کلرک کی پے سلپ
ڈسٹرکٹ سینٹرل کے ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ سید سعد حسین کرپٹ پریکٹسز میں بھی ملوث ہیں۔ ان کے خلاف مختلف شکایات بھی آتی رہتی ہیں۔ ان پر شہریوں سے ملازمت کا جھانسہ دے کر پیسے بٹورنے، رشوت کے ذریعے جعلی ڈرگ لائسنس بنانے سمیت کئی شکایات ہیں جن پر تحقیقات بھی شروع کی گئی تھیں جو التوا کا شکار ہیں۔
غیر قانونی ترقی کے معاملے پر ڈسٹرکٹ سینٹرل کے ملازمین میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ملازمین نے سیکریٹری صحت سندھ ریحان بلوچ صاحب سے درخواست کی ہے کہ اس ترقی کو منسوخ کیا جائے، کچھ ملازمین نے اینٹی کرپشن سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ چند نے ترقی کی منسوخی کے لئے عدالت میں کیس دائر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔