ہفتہ, اپریل 19, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

نشتر اسپتال کی چھت سے لاوارث لاشیں ملنے کا معاملہ، قصورواروں کو معمولی سزائیں، آئندہ ایسے واقعات کے لئے دروازے کھل گئے

ملتان : نشتر ہسپتال ملتان کی چھت پر پھینکی جانے والی لا وارث لاشوں کی بے حرمتی کے واقع کی تحقیقات مکمل ہونے پر پنجاب حکومت نے فرائض میں غفلت برتنے والے قصور وار ملازمین کو معمولی سزائیں سنا کر معاملہ کو ختم کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : نشتر اسپتال کی چھت پر لاشیں پولیس نے فراہم کیں ؛ بڑے انکشاف سامنے آگئے

سیکرٹری اسپیشلائیز ہیلتھ کیئر کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق نشتر ملتان کی بالائی چھت سے اکتوبر 2022میں لاوارث لاشوں کی بے حرمتی کا معاملہ سامنے آیا تھا جس پر اس وقت ابتدائی تحقیقات کے بعد معاملہ میں جن افراد اور ڈاکٹرزوں پر ذمہ داری عائد کی گئی تھی سے مکمل تحقیقات کے بعد گزشتہ روز تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کی روشنی میں فیصلے کا عکس

فیصلے کے مطابق اناٹومی ڈیپارٹمنٹ کی چیئر پرسن پروفیسر مریم اشرف کی ایک سال کے لیے 20 فیصد پنشن قرقی کی سفارش کی گئی ہے۔ واقعے میں ڈاکٹر سیرت عباس اور ڈاکٹر عبد الوہاب کو الزامات سے بری کر دیا گیا ہے جبکہ ہسپتال کے چوکیدار غلام عباس، محمد ساجد اور عبد الروف کی دو سالہ انکریمنٹ ضبط ہو گی ، اس طرح اس واقع میں ایک ڈاکٹر اور 3 چوکیداروں کو معمولی سزائیں سنائی گئی ہیں انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

چیئرپرسن ڈاکٹر مریم اشرف پر لاوارث لاشوں کیلئے مناسب انتظامات نہ کرانے کا الزام تھا۔ انکوائری میں ڈاکٹرعبدالوہاب اور ڈاکٹرسیرت عباس کو شواہد نہ ملنے پر الزامات سے بری کردیاگیا۔خیال رہے کہ ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت سے لاشیں ملنے کا معاملہ اکتوبر2022 میں سامنے آیا تھا۔