لاہور : لاہور جنرل ہسپتال میں گائنی وارڈ کے عملے کے غفلت و لاپرواہی کے باعث ماں اور بچہ جاں بحق ہو گئے ہیں۔ مریضہ کو عملے نے چیک کئے بغیر ہی ڈسچارج کر دیا مگر تکلیف کے باعث زچہ و بچہ گھر جاتے ہوئے دم توڑ گےجس پر ہسپتال انتظامیہ نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔ذرائع کےمطابق 24اگست کی صبح نادیہ بلال نامی مریضہ اپنی ڈیلیوری کی تاریخ معلوم کرنے کے لیے آؤٹ ڈور آئی تو اسے سینئرز ڈاکٹرز کی جانب سے فوری لیبر روم میں ریفر کیا گیا۔
بعد ازاں جونیئرڈاکٹرز نے اسے ڈسچارج کردیا ۔اسی رات نادیہ بلال کی حالت مزید بگڑ گئی بد قسمتی سےشام کے وقت نادیہ بلال پھر جنرل ہسپتال کی ایمرجنسی پہنچ گئی ۔نادیہ بلال کے ایمرجنسی میں پہنچنے کے بعد اس کا پھر جونیئرز ڈاکٹرز نے معمول کا چیک کرتے ہوئے اسے گھر جانے کا مشورہ دیا جس پر لواحقین نے انکار کیا تو ڈاکٹرز نے زبردستی اسے ڈسچارج کردیا ۔جس پر نادیہ بلال گھر جاتے ہوئے راستے میں تکلیف کے باعث دم توڑ گئی جس کے ساتھ ہیں بچہ بھی پیٹ میں دم توڑ گیا ۔
پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر اور ایم ایس پروفیسر ندرت سہیل نے سینئر پروفیسر طاہر صدیق کی قیادت میں چار رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو تین روز میں تحقیقات کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔اس حوالے سے لاہور جنرل ہسپتا ل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ لاہور جنرل ہسپتال نے حاملہ خاتون نادیہ بلال کی مبینہ طور پر ہلاکت بارے کمپلینٹ پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی۔پروفیسر ڈاکٹر ندرت سہیل نے 24 اگست کو ہلاک ہونے والی خاتون کے والد ایوب صابر سکنہ لاہور کی شکائت پر انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
پروفیسر ڈاکٹر طاہر صدیق ہیڈ آف میڈیکل یونٹ II کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی میں ڈاکٹر کریم اللہ ایسو سی ایٹ پروفیسر،ڈاکٹر مصباح کوثر ایسو سی ایٹ پروفیسر اور ڈاکٹر جنید امجد ڈی ایم ایس شامل ہیں۔انکوائری کمیٹی تین دن کے اندر واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کر کے رپورٹ ایم ایس کو پیش کرے گی۔پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ واقعہ کی شفاف انکوائری کو یقینی بنایا جائیگا۔افسوسناک واقعہ میں اگر ہسپتال عملہ کی غفلت پائی گئی تو ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائیگی۔