کراچی : عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے تحت بحریہ میوزیم میں تھیلے سیمیا کے بچوں کو خون کی فراہمی کے لیے گرینڈ بلڈ ڈونیشن ڈائیو کا انعقاد کیا گیا،جس میں کراچی کی مختلف میڈیکل یونیورسٹیز و کالجز کی طلبہ و طالبات نے بڑی تعداد میں اپنے خون کے عطیات دیئے۔
گرینڈ بلڈ ڈونیشن ڈرائیو، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی،والنٹیئر فورس اگینسٹ ہیپاٹائٹس ٹرانسمیشن،پاکستان میری ٹائم میوزیم،چلڈرن ہسپتال گلشنِ اقبال،انفیکشن پریوینشن اینڈ کنٹرول فاؤنڈیشن،یونائیٹڈ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج،ضیاء الدین یونیورسٹی اور جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے اشتراک سے منعقد ہوا۔
اس موقع پر عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر ثاقب انصاری،چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر سید راحت حسین،معروف اینکر یحیٰ حسینی، والنٹیئر فورس اگینسٹ ہیپاٹائٹس ٹرانسمیشن کی صدر سیدہ دعا اظہر،نائب صدر سید سرمد جاوید،جنرل سیکریٹری فبہا شاہین اور دیگر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ کراچی کی مختلف میڈیکل یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات کی جانب سے تھیلے سیمیا کے بچوں کو خون کی فراہمی کے لیے آج منعقد کیا جانے والا یہ بلڈ کیمپ خوش آئند ہے،طلبہ و طالبات نے رضا کارانہ خون عطیہ کرکے جس ایثار و قربانی کے جذبے کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابلِ قدر اور لائق ِ تحسین ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رضاکارانہ عطیہ خون کا رجحان تسلی بخش نہیں ایسے میں سیکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں کا ایک جگہ جمع ہو کر خون کا عطیہ کرنا قابلِ تقلید عمل ہے،
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تھیلےسیمیا اور خون کی دیگر بیماریوں اورحادثات اورآپریشن کے دوران خون کی ضرورت پڑتی ہے، تھیلے سیمیا کے شکار بچوں کے لیے ماہانہ بنیادوں پر خون درکار ہیں ان بچوں کو ماہانہ یا 15 دن میں خون کی منتقلی کی ضرورت ہوتی ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ پانچ ہزار بچے تھیلے سیمیا کے مرض کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں جنہیں اپنی زندگی برقرار رکھنے کے لیے انتقال خون کی ضرورت پڑتی ہے اور خون کسی فیکٹری میں تیار نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کی کوئی فصل کاشت کی جاتی ہے،خون کی ضرورت پوری کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ انسانیت کا درد رکھنے والے دوسروں کی زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے خون کا عطیہ دیں۔