کراچی میں شعبہ صحت کی رپورٹنگ کرنے والے سینئر رپورٹر طفیل احمد امراض چشم میں مبتلا ہوگئے ہیں اور ان کی انکھ میں موتیا کی تشخیص ہوئی ہے جس پر ڈاکٹروں نے انہیں آپریشن تجویز کیا ہے۔
طفیل احمد کو آپریشن کے لئے لیاقت نیشنل اسپتال کے آپریشن تھیٹر میں لے جایا گیا ہے ۔ جہاں آج رات ان کا آپریشن کیا جائے گا۔ ہیلتھ رپورٹرز نے ان کی جلد صحت یابی کے لئے عوام سے دعاؤں کی درخواست کی ہے۔
سینئر رپورٹر طفیل احمد کا صحافتی کیرئیر تین دہائیوں پر محیط ہے ۔ انہوں نےکراچی میں ہیلتھ رپورٹنگ کی بنیاد رکھی اور اسے باقائدہ ایک الگ شعبہ کے طور پر متعارف کرایا۔وہ بیماریوں سے بچاؤ کی آگہی کے لئے گھنٹوں پروفیسرز کے ساتھ بیٹھے اور بیماریوں ، ان کے علاج، ان سے بچاؤ، ان کی علامات کو سیکھ کر اسے تحریر کرتے جس سے عوام میں بیماریوں کی آگہی میں اضافہ ہوا۔
طفیل احمد نےجونیئر رپورٹر کی رہنمائی اور انہیں ہیلتھ رپورٹنگ سکھانے کے لئے ڈاؤ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک بھی کیا جس کے لئے 6 ماہ تک باقائدہ ہیلتھ رپورٹنگ کی کلاسیں ہوئیں جس میں سینئر پروفیسرز نے بیماریوں اور ہیلتھ رپورٹنگ کی اصطلاحات سے جونیئر رپورٹرز کو روشناس کرایا۔
طفیل احمد کے ہمراہ ڈان کے سینئر رپورٹر مختار عالم ، جنگ کی سینئر رپورٹر مرحومہ شبانہ شفیق، سینئر ہیلتھ رپورٹر سراج الدین امجدی اور سینئر صحافی و اینکر پرسن اختر شاہید رند نے کراچی میں ہیلتھ رپورٹنگ کو عروج بخشا۔ خبروں کے حصول میں ان تمام سینئر صحافیوں کے مثبت مقابلے نے طبی رپورٹنگ کو دوام بخشا اور مریضوں کے مسائل کو حل کیا۔
ان تمام سینئر رپورٹر کی تقلید جونیئر رپورٹرز کے لئے ضروری ہے کیونکہ کراچی میں شعبہ صحت کے مسائل کو اجاگر کرنے کا سلسلہ معدوم ہوتا جا رہا ہے۔