کراچی اور حیدرآباد میں 5 سے 11 سال تک کے 25 لاکھ سے زائد بچوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی دوسری خوارک لگا دی گئی ۔ یہ ویکسین محکمہ صحت سندھ نے 7 روزہ پیڈز کورونا ویکسی نیشن مہم کے دوسرے مرحلے میں کراچی اور حیدرآباد کے بچوں کو لگائی۔ ویکسی نیشن مہم کا دوسرا مرحلہ یکم تا سات نومبر تک جاری رہا۔
حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشاد احمد میمن کے مطابق وفاقی حکام نے بچوں کو ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے لئے ویکسین یو ایس ایڈ نے فراہم کی تھی۔ پہلے مرحلے پر 19 سے 24 ستمبر تک 6 روزہ مہم چلائی گئی جس میں 25 لاکھ بچوں کو ویکسین لگائی گئی جس کے بعد ویکسین کی دوسری خوراک کے لئے مہم یکم سے 7 نومبر تک جاری رہی۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ کے 8 اضلاع میں مہم چلائی گئی جس میں کراچی کے 7 اضلاع اور حیدرآباد تھا جہاں 5 سے 11 سال تک کے 34 لاکھ بچے ہیں جن میں سے 80 فیصد بچوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا جو پہلے مرحلے پر بھی حاصل کیا گیا جبکہ دوسری خوراک بھی انہی بچوں کو لگا کر دوسرے مرحلے کا ہدف بھی حاصل کر لیا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر 80 فیصد بچوں کو ویکسین لگ جائے تو باقی 20 فیصد میں ازخود وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہو جاتی ہے اور چونکہ ہمارے معاشرے میں بڑی تعداد میں ویکسین لگ چکی تھی اس لئے 20 فیصد مدافعت پہلے ہی موجود ہے۔ پہلے مرحلے پر 2 لاکھ سے زائد بچے ویکسین سے محروم رہے تھے جبکہ دوسرے مرحلے پر 1 لاکھ 48 ہزار 858 بچے ویکسین سے محروم رہے جن میں سے 59 ہزار بچے موجود نہیں تھے، 29 ہزار بیمار جبکہ باقی کے والدین نے ویکسین لگوانے سے انکار کیا۔
ان کا مذید کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد میں بچوں کو ویکسین لگ جانے سے اب وائرس کے خلاف مکمل مدافعت پیدا ہوجائے گی ۔ سندھ کے دیگر اضلاع کے بچوں کو بھی ویکسین ملنے پر ویکسین لگائی جائے گی۔ ماہرین صحت کے مطابق گھر کے بزرگوں کو وائرس لگنے کی بڑی وجہ بچے تھے جن میں قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے اس لئے بچے خود تو محفوظ رہے لیکن بزرگوں کی ہلاکتیں ہوئیں اسی لئے بچوں کو ویکسین لگائی گئی ۔