میو اسپتال میں ادویات اور سرجیکل سامان کی خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں پر اینٹی کرپشن پنجاب نے 14 ملازمین کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی جس پر ڈاکٹرز مشتعل ہیں ۔ پیر کو میو اسپتال کے سی پروفیسر ثاقب سعیدنے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر منیر ملک سمیت پر چیز کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ سرجیکل ٹاور میں پریس کانفرنس کی ۔
پروفیسر ثاقب سعید نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہاکہ پرچیز کمیٹی نے تمام خریداری قوانین کے مطابق کی ہے،اگر کہیں کوئی غلطی ہوئی ہے اور قوانین سے روگردانی کی گئی ہے تو ہمیں آگاہ کیا جائے ۔ جب اینٹی کرپشن کو تحریری طور پر تمام جوابات سے آگاہ کر دیا تو بغیر تحقیقات ایف آئی آر کیوں درج کرائی گئی ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی پرچیز کمیٹی کے معاملات سے مطمئن ہیں۔اسپتال کے ملازمین پر بغیر انکوائری کے اینٹی کرپشن کی ایف آئی آر کی مذمت کرتے ہیں ۔ اسپتال میں ادویات کی خریداری کی کوئی مالی ٹرانزیکشن نہیں۔تمام تر دستاویزات پیپراپنجاب کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہیں۔اینٹی کرپشن کی ایف آئی آر سے ادویات کی خریداری تاخیر کا شکار ہو رہی ہے جس سے مریض متاثر ہو رہے ہیں ۔
ڈاکٹر منیر ملک نے کہا کہ اینٹی کرپشن سینئر پروفیسرز پر ایف آئی آر واپس لے ۔جب خریداری میں کوئی مالی بے ضابطگیاں نہیں ہوئیں تو ایف آئی آر کیسی ؟ اس معاملے پر محکمہ صحت کو بھی مدد کے لیے کہا گیا ہے۔