اتوار, اکتوبر 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا علامتی جنازہ پڑھنے والے طبی عملے کے خلاف کاروائی کا فیصلہ

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا علامتی جنازہ نکالنے والے طبی عملے کے خلاف سخت کاروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیکریٹری صحت نے ڈی جی صحت کو ہدایات دی ہیں کہ احتجاج کے دوران علامتی جنازہ پڑھنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ محکمہ صحت نے ان افراد کے نام بھی طلب کر لئے ہیں جنہوں نے یہ عمل کیا۔

ان افراد کی شناخت کے بعد ان کے خلاف سخت کاروائی کا عندیہ دیا جارہا ہے۔ محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران اگرچہ احتجاج میں طبی عملے کے ساتھ ہیں لیکن انہوں نے بھی علامتی جنازہ پڑھ کر احتجاج کرنے کے عمل کو قبیح قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا طبی عملے کا حق ہے لیکن احتجاج کے دوران وزیر صحت کا علامتی جنازہ پڑھنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔

باوثوق ذرائع کے مطابق محکمہ صحت اس بات پر بھی سخت نالاں ہے کہ طبی عملے نے صحت کی سہولیات کی فراہمی کا بائیکاٹ کر رکھا ہے جس سے مریض متاثر ہورہے ہیں۔ ایسے میں مریض جاں بحق بھی ہوئے ہوں گے جن کے جنازے بھی اٹھے ہوں گے تو بجائے ان زندہ افراد کو سہولیات دے کر جنازہ بننے سے بچایا جاتا طبی عملہ خود علامتی جنازے پڑھ رہا ہے جو انسانیت کے بھی خلاف ہے۔

ذرائع کے مطابق اس عمل میں زیادہ تر نرسز ملوث تھیں جو احتجاج میں شدت پر اتر آئی ہیں اور ان کے اس رویے کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں سیکریٹری صحت سندھ ذوالفقار علی شاہ نے ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ ڈاکٹر جمن باہوتو کو ہدایات دی ہیں کہ رائے بہادر اُدھو داس اسپتال شکارپور کے انتظامی سربراہ سے علامتی جنازہ پڑھنے والے عملے کے نام طلب کرکے ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز گرینڈ ہیلتھ الائنس کے تحت رسک الاؤنس کی فراہمی کے لئے صوبے بھر کے اسپتالوں میں احتجاج کیا گیا تاہم رائے بہادر اُدھو داس اسپتال شکارپور کے عملے نے احتجاج کے دوران اسٹریچر پر ایک علامتی میت لٹا کر اسے صوبائی وزیر صحت کا علامتی جنازہ قرار دیا اور شدید نعرے ’’یہ جنازہ کس کا ہے ؟ وزیر صحت کا ہے وزیر صحت کا ہے’’ بلند کیے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئی۔

طبی حلقوں نے اس علامتی جنازہ سندھ حکومت کے لئے بھی شرم کا باعث قرار دیا کیونکہ طبی عملے کا احتجاج مذاکرات کے بعد ختم ہوا تھا لیکن مذاکرات کی شرائط پر عمل نہیں کیے گئے جس پر احتجاج نے یہ رخ اختیار کیا ۔اب احتجاج کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا فیصلہ بھی ناپسندیدہ قرار دیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ طبی عملے کے مطالبات میں رسک الاؤنس ، ڈینٹل ڈاکٹرز کی سمری کی جلد از جلد منظور ، نرسز کی ترقیاں اور سروس اسٹرکچر کی تشکیل، پیرامیڈکس کے ٹائم اسکیل پر عمل درآمد ، ڈیپوٹیشن پالیسی کی جلد از جلد تشکیل اور الگ ایم ایل او کیڈر بنایا شامل ہیں ۔