جمعرات, جون 19, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

نرسز رہنما غلام دستگیر اوڈھانو کی بدعنوانی بے نقاب

سندھ کے ریٹائر نرس غلام دستگیر اوڈھانو کی سروس کے دوران کی جانے والی بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے جنہیں صوبے کے نرسوں نے اپنا رہنما بنا رکھا ہے جبکہ وہ صوبائی نرسز ایسوسی ایشن سندھ کے صدر بھی ہیں۔

ہیلتھ ٹائمز کو حاصل دستاویزات کے مطابق غلام دستگیر اوڈھانو میل اسکول آف نرسنگ جیکب آباد کے پرنسپل تھے جنہوں نے 2013 میں میرٹ کو نظر انداز کرکے 28 ایسے طلبا کو داخلہ دیا جو این ٹی ایس کی میرٹ لسٹ میں معیار پر پورا نہیں اترتے تھے ۔ 2013 میں این ٹی ایس اور ڈائریکٹوریٹ آف نرسنگ کی میرٹ لسٹ کو نظر اندازکرکے ان 28 طلبا کو داخلے دیئے جن کے نام ہی میرٹ لسٹ میں موجود نہیں تھے۔

دستاویزات کے مطابق علی شیرولد محمد یوسف، عبدالشکور ولد قربان علی، عبدالحفیظ ولد محمد اسماعیل، شعیب ولد منہال، محمد کاشف ولد محمد اکرم، ندیم حسین ولد محمد بخش، محمد ہاشم ولد پہلوان، سجاد احمد ولد نذیر احمد، مظہر علی ولد ظفر علی، لعل بخش ولد نجف علی، بہاول ولد شاہ بیگ، عبدالوہاب ولد غلام سرور، امداد علی ولد محمد بخش، محمد صالح ولد عبدالحکیم، غلام مرتضیٰ ولد اللہ بخش، عبدالکبیر ولد غلام قادر، نصیر حسین ولد غلام نبی، محمد حنیف ولد عبدالطیف، سجاد علی ولد بہورل لنڈ، سفیر علی ولد اکبر علی، ذیشان پرکاش ولد نعمت مسیح، سردار وارث ولد نذر علی، عبدالقیوم ولد عبدالرحیم، نوشادعلی ولد نور محمد، سکندر ولد ستیو، امجد علی ولد نیک محمد، آصف علی ولد وڈہال خان اور میر محسن رضا ولد عبدالرزاق کو داخلے دیئے گئے۔

ان طلبا کے نام ڈائریکٹوریٹ آف نرسنگ کی فہرست میں شامل ہی نہیں تھے لیکن غلام دستگیر اوڈھانو نےان طلبا کو داخلے دیئے اوراس مد میں طلبا سےلاکھوں روپے بھی وصول کیے جبکہ بعد ازاں انہیں وظائف بھی نہیں دیئے اور سالانہ لاکھوں روپے وظائف کی رقم بھی خود ہڑپ کی ۔

ذرائع کے مطابق این ٹی ایس کی جانب سے میر ٹ لسٹ آویزاں کرنے کے بعد ڈائریکٹوریٹ آف نرسنگ سندھ ان طلبا کے ناموں کو حتمیٰ شکل دے کر فہرست متعلقہ اسکول کو ارسال کرتا تھا اور اسکول انتظامیہ اسی فہرست کے مطابق داخلے کرنے کی مجاز ہوتی تھی لیکن غلام دستگیر اوڈھانو نے ڈائریکٹوریٹ آف نرسنگ کی حتمیٰ میرٹ لسٹ کونظر انداز کر دیا۔

اس بدعنوانی کے خلاف سابقہ ڈائریکٹر نرسنگ طلعت پروین شاہ نے بھی کوئی اقدامات نہیں کیے حالانکہ انہی کی جاری کی گئی لسٹ کے خلاف داخلے کیے گئے اور وہ داخلے معطل کرنے کا حق محفوظ رکھتی تھیں۔ کلیریکل اسٹاف کی نشاندہی کے باوجود انہوں نے داخلوں کو معطل نہیں کیا جبکہ سابقہ کنٹرولر نرسنگ حبیب اللہ سومرو نے میرٹ لسٹ میں نام نہ ہونے کے باوجود ان طلبا کو رجسٹریشن اور انرولمنٹ دی۔

ان طلبا کو داخلے دیئے جانے سے این ٹی ایس اور ڈائریکٹر نرسنگ کی لسٹ میں موجود اہل اور میرٹ پر پورا اترنے والے طلبا کے ساتھ ذیادتی ہوئی ہیں اور ان کا قیمتی سال بھی ضایع ہوا ہے لیکن محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ان داخلوں کو معطل کیا گیا نہ ہی مجاذ اتھارٹی کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی۔

اس وقت صوبے کی نرسز نے غلام دستگیر اوڈھانو کو اپنا رہنما منتخب کر دیا ہے اور وہ صوبائی نرسز ایسوسی ایشن کے صدر ہیں۔ نرسز کے مقتدر حلقوں نے اس پر حیرت کا اظہار کیا ہے