پاکستان میں پہلی بار نوزائیدہ اور قبل ازوقت پیدا ہونے والے بچوں کو آکسیجن لگانے سے متعلق گائیڈ لائن تیار کرلی گئی ہے، چھوٹے بچوں کو زیادہ آکسیجن دینے سے بینائی متاثر ہورہی ہے۔ پاکستان میں اس سے قبل بچوں کو لگائی جانے والی آکسیجن بغیر گائیڈلائن کے دی جارہی تھی جس کے طبی نقصانات اور تحقیقی کا جائزہ لے کر پہلی بار تحقیقی گائیڈلائن تیار کی گئی ہے جس کی تفصیلات تین روزہ عالمی کانفرنس میں پیش کی جائیں گی۔
پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن پاکستان کے پروفیسر سید جمال رضا، چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی ڈاکٹر محمدخالد شفیع، چیف کوآرڈینیٹر آرگنائزنگ کمیٹی ڈاکٹر وسیم جمالوی، ڈاکٹر تاج محمد لغاری اور ڈاکٹر صلاح الدین نے بدھ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی اور 26 سے 30 اکتوبر تک جاری رہنے والی کانفرنس کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
کانفرنس میں ملک بھر سے 3000 سے زائد ماہرین شرکت کریں گے جبکہ امریکہ، سعودیہ عرب، قطر، ملائیشا سمیت دیگر ممالک کے ماہرین بھی شرکت کریں گے۔ پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کانفرنس میں 100 سے زائد پری کانفرنس ورکشاپ، 9 آن سائٹ پری کانفرنس ورکشاپ اور 24 سائنسی سمپوزیم بھی منعقد کیے جائیں گے۔ کانفرنس میں نوجوان محققین کی جانب سے 70 سے زائد تحقیقی مقالے اور 50 پوسٹرز بھی پیش کیے جائیں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران پروفیسر جمال رضا، ڈاکٹر خالد شفیع اور ڈاکٹر وسیم جمالوی نے بتایا کہ پاکستان میں شرح پیدائش سالانہ تین اعشاریہ دو ہے جو بہت زیادہ ہے، جس کے وجہ سے پاکستان میں بچوں کی اموات بھی زیادہ ہورہی ہیں۔پاکستان میں ویکسی نیشن کہ شرح 60 فیصد ہے جس کی وجہ سے بچے کم عمری میں مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں ابھی بھی پانچ سال تک کی عمر ایک ہزار میں 52 بچے سالانہ جان بحق ہوجاتے ہیں جبکہ نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں سے 42 ہے۔
ماہرین کا مذید کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بچوں کی شرح پیدائش اور شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔سیلابی صورتحال کی وجہ سے بچوں میں ہولناک بیماریاں سامنے آرہی ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی بیماریوں کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔موسم کی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں بچوں کی بیماریاں تیزی سے پھیلیں گی۔