جمعہ, جون 20, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

صنوفی نے ایشیاء کے مریضوں کے لئے ذیابیطس کے خصوصی رہنما اصول جاری کردیے

پاکستان میں ذیابیطس کے مرض کے پھیلنے کی رفتار دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے۔ انٹرنیشنل ڈایابیٹس فیڈریشن کے اٹلس (2021)کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تین کروڑ تیس لاکھ ہوچکی ہے یعنی ہر چار میں سے ایک بالغ ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذار رہا ہے۔

سب سے زیادہ تشویشناک امر پاکستان میں ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذارنے والے بالغ افراد میں سے 26.9 فیصد سے زیادہ میں مرض کا غیر تشخیص شدہ ہونا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ذیابیطس کے پھیلنے کی رفتار بِرِّاعظم ایشیاء میں چین (141 ملین) اور بھارت (74 ملین) کے ساتھ سب سے زیادہ ہے۔

اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایشیائی آبادی کے طرزِ زندگی کے مطابق خصوصی طریقہ علاج اور دیکھ بھال کی ضرورت پیش آئی۔ ایشیائی ممالک میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خصوصی رہنما اصول (Diabetes Guidelines for Asian Countries) ممتاز دوا ساز ادارے صنوفی کی جانب سے منعقدہ قومی ذیابیطس کانفرنس میں متعاف کرائے گئے۔

دنیا بھر میں 14 نومبر کو منائے جانے والے ورلڈ ڈایابیٹس ڈے کی مناسبت سے یہ رہنما اصول ایشین انسولین اسٹیرینگ اینڈ ایڈوکیسی کمیٹی (AISAC) نے ایشیاء میں تیزی سے پھیلتے ہوئے ذیابیطس سے نمٹنے کے لیے وضح کیے ہیں۔

صنوفی میں پاکستان اور افغانستان کے لیے ڈیابیٹس بزنس یونٹ کے سربراہ سلمان شمیم نے کہا، "اس خطے میں مریضوں کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے صنوفی ایشیاء نے ایشین انسولین اسٹیرینگ اینڈ ایڈوکیسی کمیٹی (AISAC) قائم کی۔ یہ رہنما اصول پاکستان، تھائی لینڈ، ملائیشیا، سنگاپور، ویتنام، فلیپائن اور انڈونیشیا سے تعلق 14 رکھنے والے بہترین طبی ماہرین کے مشترکہ تحربات اور کاوشوں سے تیار کیے گئے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ان رہنما اصولوں سے ذیابیطس کے مریض بہتر اور صحت مند زندگی گذار سکیں گے۔ ان رہنما اصولوں میں ذیابیطس تنظیموں کی فراہم کردہ مشاورت اور توثیق بہت اہم ہے۔”

ڈاکٹر ایس عباس رضا، صدر انٹر نیشنل سوسائٹی آف انڈوکرینولوجی نے کہا: "ہم نے ایشیا میں خاص طور پر انسولین کے استعمال پر راضی کرنے کے لیے ایک متفقہ رہنمائی تیار کی۔ ہماری مشاورت کی توثیق پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی سمیت شریک دیگر ممالک کی نیشنل اینڈوکرائن سوسائٹیز نے بھی کی ہے ۔ مشرق وسطی میں ان ہدایات پر عمل درآمد پر غور کا آغاز ہوچکا ہے۔”

پروفیسر ڈاکٹر سعود اللصفری ، اعزازی پروفیسر، طائف یونیورسٹی، سعودی عرب نے کہا: ” ایشین انسولین اسٹیرینگ اینڈ ایڈوکیسی کمیٹی (AISAC) کے اتفاقِ رائے سے ایشیائی معالجین اور مریض کی جانب سے انسولین کے استعمال میں ہچکچاہٹ کے مسئلے کا حل ممکن ہوا ہے۔ اس رہنما اصولوں کو ایشیا کی مشرق وسطیٰ کی آبادی کے لیے بھی آسانی سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔”

رہنما اصولوں میں ذیابیطس کے مریضوں کو اپنا خیال رکھنے کے بارے معلومات فراہم کی گئی ہیں تاکہ ذیابیطس کی تشخیص کے فوراً بعد انسولین تھراپی کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرکے مثبت فوائد سے آگاہ کیا جاسکے۔ خون میں شوگر کی مقدار کا تناسب برقرار رکھنے کی بروقت کوشش کے لیے مریضوں کو اپنے بلڈ شوگر کی سطح کی باقاعدگی سے نگرانی کی اہمیت سے آگاہ کرنا بھی ضروری ہے ۔

پروفیسر اے ایچ عامر چیئرمین ڈایابیٹس ٹاسک حکومت خیبر پختونخواہ نے کہا: "گذشتہ دہائی میں جنوب مشرقی ایشیا میں ذیابیطس میں خطرناک حد یعنی 68 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ اس خطے کے ذیابیطس کے مریضوں کے کے لیے تیار کردہ رہنما اصول ایشیائی آبادی کی جینیاتی اور ماحولیاتی صورتحال، سماجی و اقتصادی رکاوٹوں کے ساتھ بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ایشین انسولین اسٹیرینگ اینڈ ایڈوکیسی کمیٹی (AISAC) کو صنوفی ایشیاء نے اکٹھا کیا تھا اور یہ اس مقصد کے حصول کی جانب ایک انتہائی ضروری قدم ہے۔ معالج اور مریض کی ضروریات کو سمجھنے کے لیے رہنما خطوط کو اپنانا آسان بنایا گیا ہے۔”

ڈاکٹر صفدر نقوی، کنسلٹنٹ انڈوکرینولوجسٹ، امپیریل کالج لندن، ابوظہبی، متحدہ عرب امارات نے کہا: ” ایشین انسولین اسٹیرینگ اینڈ ایڈوکیسی کمیٹی (AISAC) کے تیار کردہ رہنما اصول معالج اور مریض دونوں کے لیے آسان فہم ہیں اور بالآخر ایشیا کے خطے میں بہترین طبی نتائج کا باعث بنیں گے۔”

ایشین انسولین اسٹیرینگ اینڈ ایڈوکیسی کمیٹی (AISAC) کے رہنما اصول عام ادویہ سے شوگر کی مقدار برقرار رکھنے میں ناکامی پر معالجین کو انسولین تھراپی شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔ انسولین کی ابتدائی خوراکوں کو ہر مریض کی ذاتی صورتحال کے مطابق کرنے کی ضرورت ہے۔ سازگار نتائج کو یقینی بنانے کے لیے مریضوں کو انسولین کی درست مقدار اور استعمال سے آگاہ اور بااختیار ہونا چاہیے۔

پروفیسر سعید اے مظہر، سابق صدر امیریکن ایسوسی ایشن فور کلینیکل انڈوکرینولوجسٹ، پاکستان چیپٹر نے کہا: "انسولین کا تاخیر سے استعمال اور مقدار کا تعین ایشیا میں ذیابیطس پر قابو پانے میں ناکامی کا باعث اور ایک بڑی آزمائش ہے۔ لہذا، خطے میں انسولین استعمال کرنے والی نصف آبادی خون میں شوگر کی مقدار کو برقرار رکھنے کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہے۔”

بیماریوں کے باعث موت کی وجوہات میں ذیابیطس ساتویں بڑی وجہ ہے۔ یہ بیماری تشویشناک ہے اور اس میں کمزور کرنے والی پیچیدگیاں ہیں جیسے دل کا دورہ، فالج، گردوں کا کام چھوڑ دینا، اندھا پن، اور نچلے اعضاء کا کٹ جانا۔ یہ حالت پوری دنیا کے نصف ارب افراد کو متاثر کرتی ہے، جن میں سے 60 فیصد سے زیادہ ایشیاء اور مغربی بحرالکاہل کے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2045 تک دنیا بھر میں ذیابیطس کی آبادی میں 46 فیصد اور جنوب مشرقی ایشیا میں 68 فیصد سے زیادہ اضافہ متوقع ہے۔