پیر, جون 23, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

حکومت اورپاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کی لڑائی میں ادویات کی قلت پیدا

حکومت اور پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے درمیان سیلز ٹیکس کے نفاذ پر جاری لڑائی کے باعث ملک بھر میں جان بچانے والی ادویات سمیت روزمرہ استعمال کی 20فیصد ادویات کی قلت پید ا ہو گئی ہے جس سے کروڑوں مریض پریشانی کا شکا ر ہیں۔ ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس خام مال ختم ہونے کے باعث آئندہ ماہ سے 50 فیصد ادویات کی قلت کا خدشہ پید ہو گیا ۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن نے حکومت سے خام مال پر عائد 17فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے سمیت ادویات کی قیمتوں میں 20سے25فیصد فوری اضافہ کرنے اورایف بی آر سے 40ار ب روپے ریفنڈ کرانے کا مطالبہ کیا ۔ بصورت دیگر 22جون کو اسلام آباد میں سنٹرل کمیٹی کے اجلاس کے بعد احتجاج کے عندیہ دیا۔

ان خیالات کااظہار پی پی ایم اے کے چئیرمین قاضی محمد منصور دلاور نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پی پی ایم اے کے دیگر رہنمامیاں اسد شجاع الرحمن ، ڈاکٹر طاہر اعظم ، زاہد سعید ، خالد منیر حسیب خان ، عذیر ناگرا، احتشام الحق ، یاسر لیاقت ، عامر سلیم بٹ اور دیگر بھی انکے ہمراہ تھے ۔

قاضی محمد منصور دلاور نے مزید کہاکہ ہم گزشتہ 6ماہ سے شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں لیکن حکومت اور ایف بی آر کی جانب سے مسلسل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت نے ادویات کے خام مال کی درآمد پر 17فیصد سیلز ٹیکس نافذ کیا تھا اور واپس لینے کا وعدہ کیا تھا ۔اس مد میں ابھی تک دونوں حکومتوں نے ہمارے 40ارب روپے کے ریفنڈز جمع کر لیے ہیں جو حکومت واپس دینے کے لئے تیار نہیں ہے جس کے باعث ہمارے پاس خام مال درآمد کرنے کے لئے مزید وسائل نہیں ہیں۔

ملک میں گزشتہ چند ماہ کے دوران ڈالر کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے ، پٹرولیم مصنوعات اور افراد ی قوت کی تنخواہوں میں اضافے سمیت گیس ، بجلی کی قیمتوں میں 45فیصد اضافے سے پیداوری لاگت بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ادویات سازی کےحوالے سے ہمارا95فیصد خام مال بیرون ممالک سے آتا ہے جسکا کرایہ فی کنٹینر 1ہزار ڈالر سے بڑھ کر 9ہزار ڈالر پر جا پہنچا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں مقامی طور پر تیار ہونے والی اشیاکی قیمتوں میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جبکہ ادویات کی قیمتوں میں اس تناسب سے اضافہ نہیں ہورہا آخری دفعہ ادویات کی قیمتیں جولائی 2021میں 7فیصد بڑھائی گئی تھیں تب ڈالر کی قیمت 158روپے تھی آج ڈالر 212 روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ ہم انہی قیمتوں پر آج بھی ادویات تیار کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہاپاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری نہ صر ف ادویات برآمد کر رہی ہے بلکہ ملکی 90فیصد ضروریات کو پورا کر رہی ہے اگر انڈسٹری پرتوجہ نہ دی گئی تو خدشہ ہے کی پاکستان کو سالانہ 8سے 10ارب ڈالر کی ادویات درآمد کرنا پڑیں جو کہ عام مریض کو ملکی ادویات کے مقابلے میں500فیصد مہنگی ملیں گی ۔

چئیرمین پی پی ایم اے قاضی منصور دلاور نے کہاکہ حکومت بند ہوتی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو بچانے کے لئے 17فیصد سیلزٹیکس کا خاتمہ کرے اور ادویات کی قیمتوں میں 20سے25فیصد اضافہ کرے اور 40ارب روپے کمپنیوں کو واپس کرے بصورت دیگر اگر انڈسٹری بند ہوتی ہے تو لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوں گے اور ہم سڑکوں پر احتجاج کرنے سمیت فیکٹریوں کو تالہ لگانے پر مجبور ہوجائیں گے ۔اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو 22جون کو اگلے لائحہ عمل کا اعلان اسلام آباد میں کیا جائے گا۔