منگل, جون 24, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

خواتین کے حقوق کی آگاہی و شعور اجاگر کرنے کیلئے انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے تحت ایڈوکیسی سیمینار

انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے اشتراک سے خواتین کے حقوق کے بارے میں آگاہی و شعور اجاگر کرنے کیلئے ایڈوکیسی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان ’’ویمنز رائیٹس ناٹ ٹو بی کوارنٹائنڈ ‘‘ تھا ۔ سیمینار سے سیکریٹری محکمہ ترقی نسواں پنجاب سمیرا صمد ، سی ای او پنجاب پاپولیشن انوویشن فنڈ طلحہ حسین فیصل ، چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ آئی پی ایچ لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائر ) خالد مقبول ، ڈین پروفیسر ڈاکٹر زرفشاں طاہر، ڈاکٹر سہیل ثقلین یونائٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ ( یو این ایف پی اے)کے نمائندے شعیب شہزاد ، میری سٹوپس سوسائٹی کی نمائندہ جویریہ اعجاز ،پاتھ فائنڈرز کے منصور ریاض، یونیسف کی ڈاکٹر عظمیٰ ودیگر نے خطاب کیا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ حقوق نسواں انسانی حقوق کا بنیادی ستون ہے ، خواتین کے حقوق کو الگ کرنا ممکن نہیں ۔ خواتین کی سماجی و معاشی ترقی ، ہر شعبہ میں با اختیار بنانے کے ساتھ تولیدی صحت ( ری پروڈکٹیو ہیلتھ ) کی سہولیات کی فراہمی بھی خواتین کا بنیادی حق ہے ، آبادی میں تیزی سے اضافہ ہاؤسنگ سیکٹر ، توانائی بحران ، فوڈ سیکورٹی ،صحت ، آبی وسائل کی قلت اور ماحولیاتی چلنجیز کو مزید سنگین بنا رہا ہے ۔ پنجاب پاپولیشن انوویشن فنڈ کوتمام متعلقہ اداروں ، سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں اور انٹرنیشنل پارٹنرز کو مربوط حکمت عملی تیار کرنے کیلئے ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے اشتراک سے آج کا سیمینار خواتین کے حقوق کے بارے میں آگاہی و شعور اجاگر کرنے کی شاندار مثال ہے ۔

سیکریٹری محکمہ ترقی نسواں پنجاب سمیرا صمد کا کہنا تھا کہ خواتین کو آگاہی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور انھیں اپنی چوائس کا بھی موقع ملنا چاہئے ۔آئی پی ایچ کے ساتھ سٹریٹجک پارٹنر شپ ان مقاصد کے حصول میں بہت معاون ثابت ہوگی ۔

مقررین نے خواتین کے حقوق ، تولیدی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے اور فیملی پلاننگ بارے شعور و آگاہی فراہم کرنے کے پروگرام کو آگے بڑھانے میں مکمل تعاون کے عزم کا اظہار کیا ۔

سی ای اؤ پنجاب پاپولیشن انوویشن فنڈ طلحہ فیصل کا کہنا تھا کہ خواتین کو بھی فیصلہ سازی کا حق ملنا چاہئے ۔ حکومتی سطح پر خواتین کے حقوق اور انکو تحفظ فراہم کرنے کیلئے قوانین موجود ہیں تاہم خواتین میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔

چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) خالد مقبول کا کہنا تھا کہ طبی سہولیات اور خواتین کی صحت کے حوالہ سے اوٹ ریچ پروگرام ضروری ہے تاکہ دیہات کی خواتین استفادہ کر سکیں ۔

خالد مقبول نے کہا کہ بنگلہ دیش سمیت بہت سے ملکوں میں فیملی پلاننگ پر کامیابی سے عمل کیا گیا ہے۔خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے مردوں کی تربیت بھی ضروری ہے

۔ آئی پی ایچ کی ڈین ڈاکٹر زرفشاں طاہر کا کہنا تھا کہ صحت مند معاشرہ کی تشکیل خواتین کی صحت سے مشروط ہے کیونکہ ایک صحت مند ماں ہی صحت مند بچہ کو جنم دے سکتی ہے اور انکی بہتر نشو و نما کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کم عمری کی شادی کی حوصلہ شکنی اور خواتین کو یکساں تعلیمی ، سماجی اور طبی سہولیات تک رسائی ممکن بنانا ہماری ذمہ داری ہے ۔

ڈاکٹر زرفشاں کا مزید کہنا تھا کہ آئی پی ایچ خواتین کی فلاح و بہبود اور حقوق نسواں کی ادارہ جاتی حکمت عملی وضع کرنے میں تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے گا ۔

ڈاکٹر سہیل ثقلین نے پنجاب پاپولیشن فنڈ کی کامیابیوں اور نئے اقدامات کے بارے بتایا کہ ادارہ نے مقامی میڈیکل کالجوں ، یونیورسٹیوں کے علاوہ انٹرنیشنل پارٹنرز ،این جی اوز کا تعاون حاصل کرنے ، تولیدی خدمات کے فروغ اور اس حوالہ سے آگاہی و شعور اجاگر کرنے کی جو حکمت عملی ترتیب دی تھی اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے ائے ہیں ۔

ڈاکٹر سہیل ثقلین نے مذید بتایا کہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ میڈیسن میں جلد ہی ری پروڈکٹو ہیلتھ کا الگ ڈیسک کام شروع کر دے گا اور یہ سہولت دیگر طبی اداروں میں مہیا کردی جائیگی ۔

سیمینار کے اختتام پر شرکاء میں شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں ۔