جناح اسپتال کراچی کی ایگزیگیٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمیں جمالی کی ناقص پالیسیو ں نے اسپتال کے شعبہ امراض ہڈی و جوڑ کو تباہی کی جانب گامزن کر دیا ہے ۔
شعبہ میں داخل مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ بڑی مشکل سے داخلہ ملنے والوں کو بھی آپریشن کے لمبی تاریخیں دینا معمول بن گیا ہے جبکہ کروڑوں کا بجٹ ہونے کے باوجود آپریشن کے دوران استعمال ہونے والے راڈز، پلیٹس ،اسکرو ودیگر سامان کمیشن کے عوض مریضوں سے باہر سے منگوائے جارہے ہیں جس سےمریض پریشان ہیں۔
رواں سال اپریل میں این سی او سی کی جانب سے ملک بھر کے اسپتالوں میں الیکٹیو سرجریز کی بندش کے بعد وارڈ انتظامیہ کو کھلی اور مکمل چھوٹ مل گئی ہے اوراب انہوں نے ایسے مریضوں کے آپریشن کے لئے بھی تاریخیں دینا شروع کر دی ہیں جن کی زندگیوں کو خطرہ ہے اورجلد آپریشن ان کے لئے ناگزیر ہے ۔ ایسے مریضوں سے کہا جارہا ہے کہ آپ کی سرجری ،الیکٹیو سرجری ہے جس پر این سی او سی نے پابندی لگا رکھی ہے اس لئے آپ کو انتظار کرنا پڑے گا۔
مریضوں نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو سے درخواست کی ہے کہ ان مسائل کا نوٹس لیں اور انہیں حل کریں ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسپتا ل میں گزشتہ سال تک ہڈی و جوڑ کے 2 وارڈز (وارڈ نمبر 14اور17)تھے ۔وارڈ 17 کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سعید منہاس جبکہ وارڈ 14 کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اللہ رکھا جمالی تھے ۔ ڈاکٹر سعید منہاس کی ریٹائرمنٹ کے بعداسی وارڈ کے کسی ڈاکٹر کو سربراہ بنانے کے بجائے ڈاکٹر سیمیں جمالی نے اپنے شوہر پروفیسر ڈاکٹر اے آر جمالی کو وارڈ 17 کا بھی سربراہ بنا دیا جس سے وارڈ کے دیگر ڈاکٹرز کو مایوسی ہوئی ۔
گزشتہ سے پیوستہ ماہ پروفیسر اے آر جمالی کی ریٹائرمنٹ پر شعبہ امراض ہڈی و جو ڑ کے ڈاکٹروں کو امید تھی کہ اب دونوں وارڈز میں ان میں سے کسی کو تعینات کیا جائے گا اور وہ وارڈز کی بہتری کے لئے دن رات کام کریں گے لیکن ڈاکٹر سیمیں جمالی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے شوہر ریٹائرڈ پروفیسر جمالی کودوبارہ تعینات کر دیا جس نے حالات کو مذید خراب کر دیا۔
ڈاکٹر سیمیں جمالی کے اس اقدام کی جناح اسپتال ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن جناح اسپتال نے بھی مذمت کی اور دوبارہ تعیناتی کو فی الفور ختم کرنا کا مطالبہ کیا۔