کراچی کے علاقے گارڈن میں آوارہ کتوں نے 5بچوں کو بھنبھوڑ ڈالا۔ حکومتی بے حسی اور آوارہ کتوں کے راج نے ماں باپ کے اکلوتے 6 سالہ بچے کو جان لیوا مرض میں مبتلا کر دیا۔
انڈس اسپتال کے ریبیز پروگرام کے ٹیم لیڈر ڈاکٹر محمد آفتاب گوہر کے مطابق چار روز قبل انڈس اسپتال میں ایک 6 سالہ بچے مصطفیٰ صدیقی ولد فرحان صدیقی کو لایا گیا جسے آوارہ کتے نے منہ اور کندے پر بری طرح کاٹ رکھا تھا ۔ بچے کے معائنے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس میں ریبیز کا مرض سرائیت کر گیا ہے ۔
بچے کے والد ین کے مطابق تین ہفتے قبل ان کا اکلوتا بیٹا گھر کے باہر کھیل رہا تھا جہاں آوارہ کتوں نے اس سمیت دیگر چار بچوں کو کاٹ لیا ۔ جس کے فوراً بعد وہ اپنے بچے کو سول اسپتال کراچی لے کر گئے اور ابتدائی طبی امداد کے بعد ٹیکوں کا کورس پورا کروایا لیکن چار روز قبل ان کے بیٹے کو بخار کے ساتھ دماغی توازن بگڑا ہوا محسوس ہوا۔جس پر وہ اپنے بیٹے کو انڈس اسپتال لے آئے ۔ یہاں آکر پتہ چلا کہ ان کا بیٹا جان لیوا مرض ریبیز میں مبتلا ہو گیا ہے ۔
انڈس اسپتال کے شعبہ انفیکشیئس ڈیزیز کی سربراہ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کے مطابق سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ کورس مکمل ہونے کے بعد بھی ریبیز لاحق ہوا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر غیر تربیت یافتہ تھے جو درست انداز میں زخم کو دھو کرویکسین نہیں لگا سکے اورویکسین لگنے کے کوئی واضح ڈاکومنٹس بھی نہیں مل سکے۔ یہ مجرمانہ غفلت کے زمرے میں آتا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ بلوچستان سے 2 بچوں کو لایا گیا جنہیں کتوں نے کاٹا تھا اور وہ انتقال کر گئے تھے جبکہ گزشتہ چاہ ماہ کے دوران انڈس اسپتال میں کتے کے کاٹے کے تین ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔ اس سلسلے میں ضروری اقدامات کی ضرورت ہے
ٹرینڈنگ