ہفتہ, جولائی 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

عالمی یوم بلند فشار خون کے موقع پر ڈاؤیونیورسٹی میں سیمینار اور علامتی واک

ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی پرو وائس چانسلر پروفیسر زرناز واحد نے کہا ہے کہ پاکستان میں بلند فشار خون کی شرح بہت زیادہ ہے بعض علاقوں میں تو یہ مرض 58 فیصد تک پایا جاتا ہے جبکہ بلڈ پریشر پر کنٹرول کی شرح صرف تین فیصد ہےکیونکہ پاکستان میں "واکنگ فرینڈ لی” ماحول نہیں ،مہنگے ترین علاقوں میں نہ تو جاگنگ ٹریک بنانے پر توجہ دی جاتی ہے ، نہ واکنگ یا سائیکلنگ کے لیے جگہ مختص کی جاتی ہے، امراض قلب کے علاج اور دواؤں پر جو سالانہ اخراجات کیے جاتے ہیں اتنے اخراجات اگر فٹ پاتھ کو واکنگ فرینڈ لی بنانے اور چھوٹے چھوٹے پارکس میں اچھے جاگنگ واکنگ ٹریک بنانے پر خرچ کردیئے جائیں تو امراض قلب کے علاج کی ضرورت ہی نہ پڑے۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام سول اسپتال کے شعبہ امراض قلب میں عالمی یوم بلند فشار خون کے سلسلے میں ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر زر ناز واحد کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے امراض قلب کے قومی اداروں کا کروڑوں روپے کا بھاری بجٹ طرز زندگی کی تبدیلی پر خرچ کیا جائے تو یہ بڑے اخراجات ختم ہو جائیں گے بچپن سے ہی غذائی عادات متوازن رکھی جائیں تو بڑے ہو کر دل کی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

سیمینار سے سول اسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر اکرم سلطان ،سابق ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر نور محمد سومرو ،ڈاکٹر نواز لاشاری، ڈاکٹر طارق فرمان ،پروفیسر عبد الرشید نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ پروفیسر اسحاق کا ویڈیو پیغام بھی سنایا گیا ۔
پروفیسر نور محمد سومرو نے کہا کہ سول اسپتال کےامراض قلب کے شعبے میں نئی انجیوگرافی مشین لائی جا رہی ہےحکومت سندھ کے محکمہ صحت سول اسپتال کے شعبہ امراض قلب کے لیے 11 سو ملین( یعنی ایک ارب 10 کروڑ) روپے منظور کیے ہیں جس سے نئی مشینوں کی خریداری کے علاوہ پرانے آلات اور مشینوں کو دوبارہ قابل استعمال بنایا جائے گا ۔شعبہ امراض قلب میں انجیوگرافی وارڈ کو "اسٹیٹ آف دی آ رٹ "بنا دیا جائے گا۔
میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر پروفیسر اکرم سلطان نے کہا کہ انیس سو نواسی میں سول اسپتال کے شعبہ کارڈیالوجی سے انٹر ن شپ سےکیریئر کا آغاز کیا۔ اب خواہش ہے کہ شعبہ کارڈیالوجی کو جدید تقاضوں کے مطابق بنا کر امراض قلب کے مریضوں کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں ۔

قبل ازیں بلند فشار خون کے بڑھتی شرح کو کم کرنےکےلیے واک کی اہمیت اجاگر کرنے کےلیے علامتی واک بھی کی گئی جبکہ کیک بھی کاٹا گیا
ہیڈ آ ف کارڈیالوجی سول اسپتال پروفیسر نواز لاشاری نے کہا کہ جلد ہی سول اسپتال کا کارڈیالوجی وارڈ ایک انسٹی ٹیوٹ میں تبدیل ہو جائے گا ۔
پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کےجنرل سیکریٹری پروفیسر عبدالرشید نے کہا کہ عالمی یوم بلند فشار خون کی اس سال کی تھیم ہے کہ بلڈپریشر کی پیمائش کریں اور صحت مند رہیں یعنی اگر بلڈ پریشر دو ایم ایم بڑھتا ہے تو سمجھیں کہ آپ چار فیصد موت کی طرف بڑھ رہے ہیں بلڈ پریشر کو خاموش قاتل اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کی علامات نہیں ہوتیں ۔پاکستان میں 30 فیصدافراد کو اپنے مرض کا علم ہوتا ہے 70 فیصد افراد اپنے مرض سے لاعلم ہوتے ہیں یہی وجہ کہ ایسے افراد کو ہارٹ اٹیک، اسٹروک، گردوں کے امراض لاحق ہو جاتے ہیں جو مرتے دم تک رہتے ہیں ۔
پروفیسر طارق فرمان نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے پوش ترین علاقے میں جہاں لوگ زیادہ پیسے خرچ کرکے رہائش اختیار کرتے ہیں وہاں بھی واکنگ ،جاگنگ اور سائیکلنگ فرینڈلی ماحول نہیں ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ صحت مند رہنا ہماری ترجیح نہیں دولت ہماری ترجیح ہےجب کہ ہم دو لت سے دوائی تو خرید سکتے ہیں صحت نہیں ہمیں بطور قوم اس ذہنی رجحان کو تبدیل کرنا ہوگا کم پیسے خرچ کر کے صحت برقرار رکھنے والے طرز زندگی چھوڑ کر مہنگے طرز زندگی کی طرف جائیں تو زیادہ پیسے خرچ کرکے دوائیں اور علاج تو کرسکتے ہیں مہنگا طرز زندگی اختیار کرکےہم صحت مند نہیں ہو سکتے ۔

تقریب کے آخر میں میں پرو وائس چانسلر پروفیسر زرناز واحد نے تمام مہمانوں کو اعزازی شیلڈز دیں۔