جمعرات, دسمبر 12, 2024

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹروں کے لئے درد سر بن گیا

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن مستقل بنیادوں پر ڈاکٹر برادری کے لئے ایک درد سر اور پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔ کمیشن بنانے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ڈاکٹر اور تمام طبی سہولتیں مہیا کرنے والے سینٹرز کی رجسٹریشن ہو تاکہ آئے دن جو مریضوں کو شکایات ہوتی ہیں چاہے وہ ڈاکٹر اور اسٹاف کی غفلت کی ہوں یا پھر عام حالات میں علاج معالجہ کے درمیان پیچیدگیاں ہوں ان پر کمیشن اپنی ذمہ داری ادا کرےجبکہ اتائیت کا خاتمہ کرے تھا لیکن بدقسمتی سے ان تمام معاملات میں کمیشن بہت بُری طرح ناکام ہوگیا ہے ۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کے صدر ڈاکٹر مرزا علی اظہر اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبدالغفور شورو نے جمعے کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ رجسٹریشن کے معاملے کو اگر دیکھیں، کمیشن کے بہت ادنیٰ درجے کے ملازم، ڈاکٹرز کی کلینک پر آکر چھاپے مارتے ہیں اور ان کو سیل کردیتے ہیں، عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ ڈاکٹر کے آنے سے قبل کم از کم آدھے گھنٹے قبل کلینک کھل جاتی ہے اور اسٹاف صفائی وغیرہ کرتا ہے۔ اسی اثناء میں مریض بھی آکر بیٹھنا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہ چھاپہ اسی وقت مارا جاتا ہے اور الزام یہ ہوتا ہے کہ ڈاکٹر کی غیرموجودگی میں کمپائونڈر علاج کررہے ہیں۔ پھر ڈاکٹر کی کلینک پر تالہ اور اس کی تذلیل کا عمل اور پھر بڑے بڑے جرمانے ہوجاتے ہیں۔ دوسری طرف اگر کسی اسپتال یا کلینک میں کسی مریض کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائے تو ڈاکٹر کے خلاف مارپیٹ اور ایف آئی آر کٹ جاتی ہے۔ یہاں پر کمیشن بالکل خاموش رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتائیت ختم کرنے کے لئے کمیشن کی کوئی پالیسی نہیں ہے بلکہ کمیشن اتائیت کو فروغ دے رہی ہے اور سیکڑوں کی تعداد میں حکیم اورہومیوپیتھ رجسٹر کر چھوڑے ہیں جو کمیشن کے عہدیداران کی ملی بھگت سے ایلوپیتھک پریکٹس کررہے ہیں۔ مبینہ طور پر کمیشن، عہدیداران سے ماہانہ وصول کررہے ہیں اور ان نام نہاد ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پی ایم اے کی جانب سے کمیشن کے طرف دار رہے ہیں اور ہمیشہ یہ چاہتے تھے کہ کمیشن ایماندارانہ اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرے لیکن اب صورت حال ہاتھ سے نکل رہی ہے۔ ہم اب مجبور ہوگئے ہیں کہ ان معاملات کو ہر سطح پر اُجاگر کریں اور خاص کر میڈیا اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہایت سختی سے کمیشن کو تنبیہہ کرتے ہیں ہ وہ اپنا قبلہ درست کرے وگرنہ پی ایم اے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی اورغیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف میدانِ عمل میں آئے گی۔ ہمارے ڈاکٹر بہت پریشان اور غمناک ہیں۔

یاد رہے کہ پی ایم اے کی پالیسی میں ہڑتالیں، روڈ بلاک اور طبی سہولتوں کی بندش کی کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن اگر ہمارے پریشان حال ڈاکٹر اس غنڈہ گردہ کے خلاف سڑکوں پر نکلتے ہیں اور ہڑتالیں کرتے ہیں تو پی ایم اے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کرے گی۔

انہوں نے مذید کہا کہ پی ایم اے نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس صورت حال سے ان تمام اداروں کو آگاہ کرے گی جس میں اعلیٰ عدلیہ، حکومتی ادارے اور میڈیا شامل ہے۔ ان کو خطوط لکھے جائیں گے اوران کی تشہیر کی جائے گی۔کمیشن کوچاہیے کہ وہ اپنے اعمال کا جائزہ لے اور اپنی پالیسیاں درست سمت میں وضع کرے۔ ورنہ اس بگڑتی ہوئی صورت حال کی تمام ذمہ داری صرف اور صرف ہیلتھ کیئر کمیشن کے اوپر ہوگی۔