اتوار, اکتوبر 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

پاکستان میں پہلی بار گائے کے کاٹنے سے ریبیز منتقل، نوجوان کسان کی جان انڈس اسپتال میں بچ گئی

کراچی : ایک حیران کن طبی کیس نے ماہرین کو چونکا دیا ہے۔ پاکستان میں پہلی بار ایک گائے نے نوجوان کسان کو کاٹا، جس کے نتیجے میں ریبیز کے مہلک وائرس کی منتقلی کا پہلا مصدقہ کیس رپورٹ ہوا ہے۔ خوش قسمتی سے، بروقت تشخیص اور فوری طبی امداد نے اس نوجوان کی جان بچا لی۔

یہ غیر معمولی واقعہ 2024 میں کراچی کے انڈس اسپتال میں سامنے آیا، جسے اب “A Rabid Cow Bites the Hand That Feeds It” کے عنوان سے انٹرنیشنل جرنل آف انفیکشیس ڈیزیزز (IJID) میں شائع کر دیا گیا ہے۔

تحقیق کے مطابق ایک 18 سالہ کسان اپنے مویشیوں کو چارہ دے رہا تھا جب ایک گائے نے اچانک اس کا ہاتھ اور انگوٹھا چبا ڈالا۔ نوجوان کو خطرے کا اندازہ ہو چکا تھا، چنانچہ وہ فوراً انڈس اسپتال کے ریبیز پریوینشن اینڈ ٹریننگ سینٹر (RPTC) پہنچا۔

کسان کو ماضی میں کتے کے کاٹنے کے بعد ویکسین لگ چکی تھی، اس لیے اس بار صرف ویکسین کی اضافی خوراکیں دی گئیں اور وہ مکمل طور پر محفوظ رہا۔ زخم شدید نوعیت کے تھے، لیکن بروقت ردِعمل نے ایک ممکنہ ہلاکت کو روک دیا۔

کچھ ہفتے بعد گائے مر گئی۔ اس کے دماغی ٹشو کا ٹیسٹ RT-PCR کے ذریعے کیا گیا تو نتیجہ مثبت آیا — گائے واقعی ریبیز سے متاثرہ تھی۔ بعد میں انکشاف ہوا کہ اسے کچھ دن پہلے ایک آوارہ کتے نے کاٹا تھا۔

انڈس اسپتال میں انفیکشن ڈیزیزز کی سربراہ اور تحقیق کی مصنفہ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے بتایا کہ مویشیوں میں ریبیز کوئی نئی بات نہیں، مگر یہ پہلا مصدقہ انسانی کیس ہے جو بیووائن ریبیز سے سامنے آیا۔ یہ واقعہ وارننگ ہے کہ ریبیز صرف کتوں سے نہیں، مویشیوں سے بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ دیہی علاقوں میں جہاں گائے کسانوں کی زندگی کا سرمایہ ہوتی ہے، ایسے واقعات معاشی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔

دنیا بھر میں ریبیز سے ہر سال 60 ہزار افراد جان گنوا بیٹھتے ہیں، مگر پاکستان جیسے ممالک میں درست اعداد و شمار دستیاب نہیں۔ دیہی علاقوں میں لاعلمی اور متبادل علاج پر انحصار صورتحال کو مزید سنگین بناتا ہے۔

تحقیق میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ریبیز ویکسین اور RIG کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے، مویشیوں کے لیے بھی ریبیز سے بچاؤ کا پروگرام شروع کیا جائے، دیہی علاقوں میں آگاہی اور تربیت فراہم کی جائے اور انسانی و حیوانی ریبیز کی قومی نگرانی کا سسٹم بنایا جائے۔

انڈس اسپتال کے ڈیٹا کے مطابق 2013 میں 13,330 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 6 فیصد دوسرے جانوروں (گائے، گدھے، گھوڑے، بلی) کے کاٹنے سے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خطرہ پھیل رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان میں گائے سے انسان کو ریبیز منتقل ہونے کا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم صرف کتوں سے نہیں، بلکہ تمام جانوروں سے لاحق خطرات کو سنجیدگی سے لیں۔