اتوار, اکتوبر 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

محکمہ صحت سندھ کا بڑا انکشاف، فریم ورک کنٹریکٹ کے باوجود جعلی خریداری، افسران براہِ راست ذمہ دار قرار

کراچی : محکمہ صحت سندھ نے اپنی صفوں میں جاری مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن پر پردہ چاک کر دیا ہے۔ محکمہ کے سیکشن آفیسر ذوالفقار علی درس نے ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں مبینہ کرپشن کی نشاندہی ہوئی ہے۔ سرکاری سرکلر کے مطابق کئی ہیلتھ افسران اور ادارے سنٹرل فریم ورک کنٹریکٹ میں شامل ادویات اور طبی سامان کو غیر قانونی طور پر 15 فیصد “لوکل پرچیز” کے ذریعے خرید رہے ہیں، جسے اب کھلی خلاف ورزی قرار دے کر براہِ راست قانونی کارروائی کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔

یہ ایک سنگین انکشاف ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ صحت کے متعدد افسران مبینہ طور پر لوکل پرچیز کی آڑ میں سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ سرکلر میں صاف الفاظ میں کہا گیا ہے کہ دوہری خریداری ناقابل قبول ہے۔ آئندہ خلاف ورزی پر متعلقہ افسر خود ذمہ دار ہوگا۔

Screenshot

سرکلر کے اہم نکات کے مطابق فریم ورک کنٹریکٹ کی موجودگی میں 15 فیصد لوکل پرچیز ممنوع قرار دی جار رہی ہے، خلاف ورزی کی صورت میں DDO / ہیڈ آف پروکیورنگ ایجنسی کو ذاتی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، تمام ادویات اور اشیاء کی مکمل رپورٹنگ، انوینٹری، انسپیکشن، اور لیب ٹیسٹ لازم جبکہ پی ایم اینڈ آئی ونگ کو ہر خریداری کی رپورٹ جمع کرانا لازم ہے ورنہ کارروائی کی جائے گی اور ہر خریداری صرف منظور شدہ بجٹ کے اندر ہونی چاہیے، کسی بھی اضافی ادائیگی پر جواب طلبی کی جائے گی

ذرائع کے مطابق محکمہ کو یہ شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ بعض ہیلتھ ادارے، سازباز کے تحت ایسی اشیاء کو بھی لوکل پرچیز سے خرید رہے تھے جو پہلے سے منظور شدہ فریم ورک میں شامل ہیں۔ یہ عمل نہ صرف سیپرا رولز کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے صوبے کو کروڑوں روپے کا نقصان بھی پہنچا۔

محکمہ صحت نے وارننگ دی ہے کہ اب کوئی بہانہ، غفلت یا غلطی قبول نہیں کی جائے گی۔ افسران کو براہِ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، اور ان پر فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے اگر وہ اس سرکلر کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے۔