پیر, جون 23, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات خیبرپختونخوا کے تحت حفاظتی ٹیکوں کے عالمی ہفتہ کی مناسبت سے سیمینار

پشاور: توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات (ای پی آئی) محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے یونیسیف اور پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے تعاون سے حفاظتی ٹیکوں کا عالمی ہفتہ 2023 کے بارے میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ تقریب کا مقصد خیبرپختونخوا کے عوام میں ویکسینیشن کی اہمیت کو فروغ دینا اور آگاہی پیدا کرنا تھا۔سیمینار کے مہمان خصوصی ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروس خیبرپختونخوا ڈاکٹر شوکت علی تھے۔ انہوں نے خیبرپختونخوا اور انضمام شدہ اضلاع میں معمول کے حفاظتی ٹیکوں کو فروغ دینے کے لیے شراکت داروں، تنظیموں اور میڈیا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا ۔

ڈاکٹر شوکت علی نے کہا کہ بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ویکسین ہی ایک موءثر اور ضروری علاج ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کی توجہ ضم شدہ اضلاع سمیت صوبے کے تمام حصوں سے پولیو وائرس کو ختم کرنا بھی ہے۔ انہوں نے بچوں کے لیے معمول کے حفاظتی ٹیکے لگانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور والدین پر زور دیا کہ وہ ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں اور اپنے بچوں کو 12 بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائیں۔

ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر محمد عارف خان نے مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے لیے حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو وقت پر ٹیکے لگوائیں اور تجویز کردہ ویکسینیشن شیڈول پر عمل کریں۔ ڈائریکٹر ای پی آئی نے محکمہ ای پی آئی کی جانب سے ویکسینیشن کے فروغ اور عوام میں آگاہی بڑھانے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مثبت کوریج میں میڈیا کے کردار کی بھی تعریف کی اور لوگوں کو درپیش مسائل کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر عارف نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت کے حوالے سے عوام میں آگاہی پیدا کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

سینئر ماہر امراض اطفال ڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے ان پیچیدگیوں کے بارے میں بتایا جو بچوں کو ویکسین نہ ہونے پر درپیش ہوتی ہیں۔ انہوں نے بیماریوں سے بچاؤ اور پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ویکسینیشن کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈاکٹر اشفاق احمد نے والدین پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو وقت پر ٹیکے لگوائیں اور ان کو مہلک اور خطرناک بیماروں سے محفوظ بنائیں۔

پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے پی ونگ کے صدر ڈاکٹر محمد حسین نے ویکسینیشن کو فروغ دینے میں محکمہ صحت کی معاونت میں ماہرین اطفال کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے بچوں کے ماہرین کی طرف سے والدین اور عوام میں ویکسینیشن کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔ ڈاکٹر حسین نے ویکسینیشن کو فروغ دینے میں ماہرین اطفال کو درپیش چیلنجز اور محکمہ صحت سے مزید تعاون کی ضرورت پر بھی بات کی۔انہوں نے محکمہ صحت کو باور کرایا کہ پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن ہر موقع پر ڈیپارٹمنٹ کا ساتھ بھر پور تعاون کرتی رہے گی۔

یونیسیف سے ڈاکٹر کامران قریشی نے متعلقہ اعدادوشمار پر روشنی ڈالی کہ قبائلی علاقوں میں 60فی صد بچے اور باقی اضلاع میں 39فی صد بچے ویکسینیشن کا مکمل کورس مکمل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ والدین میں حفاظتی ٹیکہ جات کی اہمیت سے ناواقف ہونے کے ساتھ ساتھ والدین کے پاس وقت کی کمی اور طرح طرح کے شکوک و شبہات کی وجہ سےبچے محروم رہ جاتے ہیں۔ تاہم ڈاکٹر کامران قریشی نے والدین کو یقین دلایا کہ یہ ویکسین مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے لیے مکمل طور پر محفوظ اور موثر ہے۔انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ وہ اپنے بچوں کی صحت کو ترجیح دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انہیں ان بیماریوں سے بچاؤ کےٹیکے لگوائیں جائیں، کیونکہ اس سے ان کا مستقبل محفوظ ہوگا اور وہ ایک صحت مند اور خوشگوار زندگی گزار سکیں گے۔

سیمینار کے اختتام پر ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت علی ، ڈائریکٹر ای پی آئی اور پروفیسر ڈاکٹر حمید نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران اور عملے میں شیلڈز تقسیم کیں۔ یہ شیلڈز خیبر پختونخواہ میں ویکسینیشن کے فروغ کے لیے ان کی محنت اور عزم کے اعتراف کے طور پر دی گئیں۔مجموعی طور پر، سیمینار کے مقررین نے ویکسینیشن کی اہمیت پر زور دیا اور خیبر پختونخواہ میں معمول کی حفاظتی ٹیکوں کو فروغ دینے کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی۔