ضلع وسطی میں جعلی ڈرگ لائسنس کے اجراء اور بھاری رشوت کی وصولی کی شکایت پر وراڈ سرونٹ سید سعد حسین کو معطل کر دیا گیا لیکن ڈرگ لائسنس جاری کرنے والی ڈاکٹر حرا ظہیر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی ڈاکٹر عبدالحمید جمانی نے صرف وارڈ سرونٹ کو معطل کرنے پر اکتفا کیا اور خاتون ڈاکٹر حرا ظہیر پر خصوصی عنایت کرتے ہوئے ہر طرح کی کاروائی سے محفوظ رکھا۔

ہیلتھ ٹائمز کو حاصل دستاویزات کے مطابق ناظم آباد نمبر 2 کے رہائشی کنور احسن علاؤ الدين نے ڈائر یکٹر جنرل ہیلتھ سروسز حیدرآباد کو ایک درخواست دی جس میں انہوں نے موقف اپنایا کہ انہوں نے اپنے میڈیکل اسٹور کے لئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس سینٹرل کے ڈرگ لائسنس برانچ سے رجوع کیا اور برانچ کی انچارج ڈاکٹر حرا ظہیر کے اسسٹنٹ وارڈ سرونٹ سید سعد حسین کے پاس کاغذات جمع کر دیئے جس کی انہیں جعلی ریسیونگ بنا کر دی گئی۔ جب انہوں نے ڈرگ لائسنس کا مطالبہ کیا تو ان سے ایک لاکھ روپے طلب کیے۔

درخواست گزار کے مطابق ایک لاکھ روپے رشوت کے عوض انہیں ڈرگ لائسنس تو بنا کر دے دیا گیا لیکن یہ موجودہ اور نئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر شاہ محمد شیخ کے بجائے سابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر مظفر اوڈھو سے بنوا کر دیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ یہ ڈرگ لائسنس اصل نہیں اور جعلی ہے۔ اگر اصل ہے تو اس کی جانچ کی جائے اور اگر جعلی ہے تو انہیں نیا لائسنس بنا کر دیا جائے۔

درخواست گزار نے سرکاری فیس کے علاوہ لئے گئے پیسوں کی واپسی کے مطالبے کے ساتھ سید سعد حسین کے خلاف کاروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے جس پر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی ڈاکٹر عبدالحمید جمانی نے سید سعد حسین کو معطل کر دیا۔

ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی نے ڈاکٹر حرا ظہیر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جنہوں نے سابق ڈی ایچ او ڈاکٹر مظفر اوڈھو کے جعلی دستخط سے لائسنس جاری کیا۔