لاہور (رپورٹ : سلمان چوہدری) اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں میں 74ہزارسے زائدخواتین حمل اور زچگی کے دوران ہلاک ہو گئیں ۔صحت مند ماں ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادار کرتی ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں رہنے والی مائیں بہت سے مسائل سے دوچار ہیں جن میں سے ایک بڑا مسئلہ ان کی دوران زچگی موت شامل ہے اور ہمارے ملک کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے کہ جہاں ماوں کی شرح اموا ت سب سے زیادہ ہے ۔
اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان کی 74ہزار سے زائد مائیں دوران زچگی موت کے منہ میں چلی گئیں ۔ رپورٹ میں 2000سے 2020 کے عرصہ کے دوران دنیا بھر خواتین کی دوران زچگی ہلاکتوں کا ڈیٹا کو رپورٹ کیا گیا ،اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس عرصہ کے دوران ہر دو منٹ کے بعد ایک ماں حمل اور بچے کو جنم دیتے ہوئے ہلاک ہو گئی ۔ پاکستان کے بارے میں بھی خواتین کے دوران حمل ہلاکتوں کا احاطہ کیا گیا اور بتایا گیاہے کہ ان 20سالوں میں 74ہزار612سے زائد خواتین جان بازی ہار گئیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000ء میں پاکستان میں ہرایک لاکھ خواتین میں سے 387خواتین زچگی کے مسائل سے زندگی کی بازی ہار گئی اور اس سال کل 21321خواتین ہلاک ہوئیں ۔ رپورٹ کے مطابق 2005 میں یہ شرح کم ہو کر 301 رہ گئی اور 17269 خواتین ہلاک ہوئیں ۔ اسی طرح اگر 2010 کی بات کریں تو یہ شرح کم ہو کر 230رہ گئی اور کل 14410 ماں اس دنیا کو چھوڑ گئیں ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیاہے کہ 2015 میں یہ شرح کم ہو کر 187رہ گئی اور 11803 جان سے ہاتھ گنوا بیٹھیں ۔رپورٹ میں کہا گیاہے کہ 2020ء میں 9809 خواتین دوران زچگی ہلاک ہو گئیں اور ان کی شرح اموات 154ریکارڈ کی گئیں ۔ ایس ڈی جیز گولز کے مطابق2030 ء تک پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کی ہلاکتوں کی تعداد کو کم کرنا ہے ۔ اس وقت ہر ایک لاکھ خواتین میں سے 223موت سے ہلاک ہو جاتی ہیں اور شرح اموات کو 2030ء تک 70 تک لانا ہے ۔

پروفیسر آف گائنی کالوجی ڈاکٹر سردار الفرید ظفر کا کہنا ہے کہ کسی بھی خاندان کے لیے بچہ کو جنم دینے کی خوشی اس وقت ماند پڑ جاتی ہے جب اس کی ماں زچگی کے ایسے مسائل جن کو روکا جا سکتا ہے سے ہلاک ہو جاتی ہے ۔ آج کل کی جدید طبی سہولیات کی موجودگی میں کسی بھی ماں کو بچہ جنم دیتے ہوئے موت کا خوف نہیں ہونا چاہیے خصوصا جب اجکل کے ہیلتھ سسٹم میں محفوظ ڈلیوری کے قوی انتظامات ہیں ۔ زچگی کے دوران خون کا بہاو، ہائی بلڈ پریشر، زچگی دوران انفیکشن ، غیر محفوذ اسقاط حمل جیسی صورتحال خواتین کے بڑے زچگی کے مسائل میں شامل ہے جو کہ ان کی موت کی وجہ بنتے ہیں یہ سب عوامل قابل علاج ہیں ۔ پاکستان میں دوران حمل اور زچگی کے بعد مستند ڈاکٹر ز سے چیک اپ کروانے کی شرح کم ہے جس کے باعث ان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین جن کی عمر 15 سے 49 سال کے درمیان ہے ان کو دبلے پن اور کمزور جسم کا سامنا بھی ہے جس کی وجہ سے ا ن کی موت بھی ہو جاتی ہے ۔ بے ہوش ہونا، سونے میں دشواری ، خون کی کمی ، زچگی کے دوران خون کا بہاو ، کمزوری ، لاغر پن، سانس لینے میں دشواری اور اسقاط حمل جیسے مسائل عام ہیں ۔ ان مسائل سے نہ صرف خواتین کی زندگی خطرے میں ہوتی ہے بلکہ ان سے پیدا ہونے والے بچے بھی شدید متاثر ہوتے ہیں جن میں پیٹ کے دوران ہلاکت، وقت سے پہلے پیدائش، کم وزن ، زیادہ وزن شامل ہے