کراچی : ڈسٹرکٹ سینٹرل میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے نام سے ایک گروہ کے سرگرم ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو اسپیکر کے نام پر عوام سے پیسے پکڑ کر انہیں مختلف نوکریوں کاچھانسہ دے رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما آغا سراج درانی کے ساتھ تصاویر کھنچوانے کے بعد اس گروہ کے سرغنہ نے اب عوام کو بیوقوف بنانا شروع کر دیا ہے۔
ہیلتھ ٹائمز کو حاصل معلومات کے مطابق یہ گروہ چار افراد پرمشتمل ہے جن کا سرغنہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس سینٹرل کا جعلی اسٹاف نرس مصطفیٰ قریشی عرف کلو ہے جبکہ باقی تین افراد میں بدنام زمانہ جونیئر کلرک ندیم الحسن صدیقی عرف مچھر، اوٹی اسسٹنٹ فیضان ضیاء عرف ہکلا اور اٹینڈنٹ عبدالکاشف عرف کالا شامل ہیں۔
جعلی اسٹاف نرس مصطفیٰ قریشی عرف کلو کی سربراہی میں اس گروہ نے درجن سے زائد افراد سے نوکریوں کے نام پر لاکھوں روپے بٹور لئے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مصطفیٰ قریشی عرف کلو نے آغا سراج درانی کے ساتھ تصویر جس مقصد کے لئے کھچوائی اس کا علم آغا صاحب کو نہ ہوسکا لیکن پورے شہر میں اس تصویر کا سہارا لے کر اس سے نہ صرف سستی شہرت حاصل کی گئی بلکے ہیلتھ ورکرز کو نوکریوں اور ترقیوں کے نام پر دھوکہ بھی دیا گیا۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل میں جعلی چھاپوں اور جعلی ڈرگ لائسنسوں کے لئے مشہور مصطفیٰ قریشی نے اس تصویر کی بدولت کئی اتائی ڈاکٹروں سے لاکھوں روپے پکڑے جن کے کلینک سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن نے سیل کر دیئے تھے لیکن ان کے کلینک نہ کھل سکے جس پر اب وہ مصطفیٰ قریشی سے پیسے واپس مانگ رہے ہیں لیکن مصطفیٰ قریشی کے بقول یہ پیسے آگے پہنچا دیئے گئے ہیں حالانکہ آغا سراج درانی جیسے سینئر سیاستدان کے فرشتوں کو بھی ان پیسوں کا علم نہیں۔
جعلی ڈرگ لائسنس کے نام پر جن سے پیسے لیے گئے انہیں نہ ڈرگ لائسنس مل سکے نہ ہی پیسے واپس ملے جس پر انہوں نے اینٹی کرپشن سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں نمائندہ ہیلتھ ٹائمز نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سے انکا موقف جاننے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا تاہم ہیلتھ ٹائمز نے یہ تصاویر اور تمام ثبوت ان کو واٹس ایپ کر دیئے۔