کراچی : سندھ کے سرکاری اسپتالوں کے ہزاروں مریض بدھ کو بھی صحت کی سہولیات کے لئے ترستے رہے ۔ طبی عملے کی جانب سے او پی ڈیز کا بائیکاٹ 31ویں دن بھی جاری رہا جبکہ آپریشن تھیٹر کا بائیکاٹ بھی کیا گیا جس سے ہزاورں مریض بغیر علاج کرائے گھروں کو روانہ ہوئے اور سینکڑوں آپریشن ملتوی ہوگئے ۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کے تحت طبی عملے کا دھرنا کراچی پریس کلب کے باہر بدھ کو بھی جاری رہا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ زاٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے ۔ مظاہرین نے حکومت سندھ کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سیکریٹری صحت نے مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی کرائی تھی جس پر دھرنا اور پولیو مہم کے بائیکاٹ سے دستبرداری کی تھی لیکن وعدہ خلافی کی گئی، طبی عملے پر بدترین تشدد کیا گیا ، گرفتار کرکے مقدمات درج کیے گئے اور جائز بھی پورے نہیں کیے جارہے۔ جب تک رسک الاؤنس سمیت تمام مطالبات پورے نہیں کر دیئے جاتے دھرنا، احتجاج اور طبی سہولتوں کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
دوسری جانب گرینڈ ہیلتھ الائنس نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ کراچی سے کشمور تک تمام ہسپتال خالی پڑے ہیں، غریب مریض دربدر ہیں کوئی پرسان حال نہیں ۔کمیونیکیبل بیماریاں پھیل چکی ہیں پورے سندہ کے ہسپتالوں کا برا حال ہے، غریب کو دوا تک نہیں مل رہی جبکہ حکومت کی طرف سے ملازمین کے مسائل حل نہ کرنا سمجھ سے باہر ہے۔
اپنی پریس ریلیز میں انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور مسائل حل کریں۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس سندہ کل بھی پرامن تھی اج بھی پر امن ہے احتجاج کرنا بنیادی اور آئینی حق ہے۔محکمہ صحت کی وزیر کے خلاف آگر کوئی بیان چلا رہا ہے تو وہ ہم میں سے نہیں۔