قومی ادارہ برائے امراضِ قلب کراچی میں پہلی بار فالج کے مریض کے دماغ میں اسٹنٹ ڈال کر خون کا لوتھڑا نکالا گیا۔ادارے کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق قومی ادارہ برائے امراض قلب نے فالج کا بالکل مفت علاج شروع کر دیا ہے۔ انٹروینشنل ریڈیالوجسٹ پروفیسر عرفان لطفی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ 48 سالہ خاتون کا کامیاب پروسیجر سرانجام دیا۔
ڈاکٹر عرفان لطفی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پروسیجر بغیر کسی پیچیدگی کے کامیابی کے ساتھ سرانجام دیا گیا ہے۔ مریضہ صوفیہ کو آدھے گھنٹے کی دائیں طرف کی کمزوری اور چہرے کی بے ترتیبی کے ساتھ این آئی سی وی ڈی ایمرجنسی کے شعبے میں لایا گیا تھا اور ہم نے فوری طور پر مریضہ کا سی ٹی اسکین اور سی ٹی انجیوگرام کیا اور بعد میں مریضہ کو کتیھ لیب میں منتقل کیا گیا۔ پروسیجر کے دوران مریضہ کے دماغ میں اسٹنٹ ڈال کر جما ہوا خون کا لوتھڑا نکالا گیا۔

ڈاکٹر عرفان لطفی نے مزید بتایا کہ پروسیجر کے بعد مریضہ طبّی لحاظ سے بہتر ہے اور وہ پوری طاقت کے ساتھ متحرک ہوگئی ہے، فالج کے اٹیک کے دورانیے کے دوران پہلے چھ گھنٹے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، اسی دورانیے میں خون کی جمی ہوئی گٹھلی کو انٹروینشن پروسیجر کی مدد سے باہر نکالا جا سکتا ہے اور مریض کافی پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
ڈاکٹر عرفان لطفی کا کہنا تھا کہ یہ تشویشناک ہے کہ پاکستان میں اموات کی دوسری بڑی وجہ فالج اور مناسب آگاہی کا فقدان ہے لیکن اللہ تعالیٰ فضل و کرم سے اب این آئی سی وی ڈی کراچی میں اس بالکل مفت انٹروینشنل اسٹروک ٹریٹمنٹ سے ہزاروں مریض مسفید ہوسکیں گے اور زندگی بھر کی معذوری سے بچ جائینگے۔
این آئی سی وی ڈی ٹیم کو سراہتے اور مبارکباد دیتے ہوئے ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کراچی نے کیتھیٹر پر مبنی فالج کا طریقہ علاج متعارف کروا کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ این آئی سی وی ڈی کا شمار دنیا کی بہترین کارڈیک اسپتالوں میں ہوگیا ہے۔ این آئی سی وی ڈی صوبہ سندھ بھر میں پہلا کارڈیک اسپتال بن چکا ہے جہاں پر اسٹروک انٹروینشن پروسیجر بالکل مفت سرانجام دیا جارہا ہے، اس پروسیجر کو بہترین نتائج کے ساتھ سرانجام دیتے رہیں گے۔