ہفتہ, جولائی 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

عمیر ثناء فاؤنڈیشن نے تھیلے سیمیا سے آگاہی کے لیے مہم کا آغاز کردیا

کراچی : ملک کے معروف ماہرِ امراضِ خون و عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے کہا ہے کہ پاکستان میں تھیلے سیمیا ایک سنگین صحت عامہ کا مسئلہ بنتا جا رہا ہے، پاکستان میں سالانہ پانچ ہزار بچے تھیلے سیمیا کے مرض کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں۔ پاکستان میں سالانہ 18 لاکھ خون کی بوتلوں کی ضرورت پرٹی ہے۔تھیلے سیمیا کے خاتمے کے لیے بروقت اور سنجیدہ حکومتی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

وہ یاسین آباد میں واقع عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے دفتر میں تھیلے سیمیا آگاہی مہم کے سلسلے میں بلائی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر سید راحت حسین، نذیر الحسن اور دیگر صحافیوں نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا تھا کہ تھیلے سیمیا ایک موروثی خون کی بیماری ہے جس میں مریض میں جسم خون بننے کا عمل متاثر ہو جاتا ہے اور ہر پندرہ سے تیس دن میں اسے خون کی منتقلی کی ضرورت پیش آتی ہے۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں اس وقت ایک کروڑ سے زائد افراد تھیلے سیمیا کے کیریئر ہیں، جب کہ ہر سال تقریباً 5,000 بچے تھیلے سیمیا میجر کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 90,000 سے زائد مریض ایسے ہیں جو باقاعدگی سے خون کی منتقلی پر زندہ ہیں۔انہوں نے خاندان میں شادی اور شادی سے قبل تھیلے سیمیا اسکریننگ کے فقدان کو اس بیماری کے پھیلاؤ کی بنیادی وجہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس مرض کی روک تھام کے لیے قراردادیں منظور ہو چکی ہیں، اور سندھ میں ایک بل کو قانونی شکل بھی دی جا چکی ہے، تاہم ان قوانین پر مؤثر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ڈاکٹر ثاقب نے بتایا کہ عمیر ثناء فاؤنڈیشن گزشتہ دو دہائیوں سے تھیلے سیمیا کے مریض بچوں کو علاج معالجہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی اور اس بیماری کی روک تھام کے لیے بھی سرگرمِ عمل ہے۔

انہوں نے مذید کہا کہ ہر سال 8 مئی کو تھیلے سیمیا ڈے کی مناسبت سے فاؤنڈیشن یکم تا 8 مئی آگاہی مہم چلاتی ہے۔ اس سال بھی آگاہی مہم کے تحت 5 مئی کو ہمدرد یونیورسٹی میں واک، 7 مئی کو کراچی پریس کلب میں چراغ روشن کرنے کی تقریب اور 8 مئی کو خصوصی سیمینار منعقد کیا جائے گا۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شادی سے پہلے تھیلے سیمیا کیریئر ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا جائے، سرکاری اسپتالوں میں اسکریننگ اور مشاورت کی مفت سہولت دی جائے، اور قومی سطح پر مربوط آگاہی مہمات کا آغاز کیا جائے۔انہوں نے اس موقع پر "تھیلے سیمیا کی روک تھام، آگاہی اور خاتمے” کے لیے 24 نکاتی جامع سفارشات بھی پیش کیں، جن میں نصاب میں تھیلے سیمیا کی شمولیت، نکاح سے پہلے اسکریننگ کی قانونی پابندی، جینیاتی مشاورت مراکز کا قیام، قومی ڈیجیٹل ڈیٹابیس، اور دیگر ممالک جیسے ترکی، ایران، اور تھائی لینڈ کے مؤثر ماڈلز سے سیکھنا شامل ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ تھیلے سیمیا کا خاتمہ صرف حکومتی نہیں بلکہ پورے معاشرے کی مشترکہ ذمے داری ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم خاموش تماشائی بننے کے بجائے ایک فعال قوم بن کر اس مرض کا راستہ روکیں۔