کراچی، : آغا خان یونیورسٹی نے عالمی یوم ملیریا کے موقع پر "ٹھٹھہ ملیریا خاتمہ منصوبہ” کا آغاز کیا جو ایک انقلابی منصوبہ ہے جس کا مقصد پاکستان کے ان علاقوں میں سے ایک میں سے ملیریا کا خاتمہ ہے جہاں یہ مرض سب سےزیادہ پایا جاتا ہے۔ صرف 2023 میں ٹھٹھہ میں10,000سےزائد کیسز رپورٹ ہوئے جو ملک بھر میں سب سے زیادہ ہیں
ملیریا اب بھی ایک عالمی صحت کا بحران ہے جس کے باعث دنیا بھر میں 247 ملین کیسز اور 619,000 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیا کے خطے میں پاکستان اب بھی ملیریا کی منتقلی کا ایک بڑا ذریعہ ہے جہاں ملک کی 95 فیصد آبادی کو خطرہ لاحق ہے۔ یہ مرض نہ صرف صحت کے نظام پر شدید دباؤ ڈالتا ہے بلکہ ملک کی سماجی و معاشی ترقی پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔
پروفیسر ایم عاصم بیگ، پرنسپل انویسٹیگیٹر اور ٹی ایم ای پی پروجیکٹ لیڈ نے کہا”یہ محض ایک صحت کا مسئلہ نہیں ہےیہ ایک کثیر الجہتی چیلنج ہے جو معاشی و سماجی محرومی، سیلاب کے بعد کے اثرات، محدود طبی سہولیات تک رسائی اور آب و ہوا کی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو اس بیماری کو پھلنے پھولنے دیتی ہیں۔ ٹھٹھہ ایک مثالی علاقہ ہے جہاں مختلف مداخلت کی حکمت عملیوں کو آزمایا جا سکتا ہے۔”
افتتاحی تقریب میں "ملیریا خاتمہ کنسورشیم” کا بھی تعارف کرایا گیا جسے آغا خان یونیورسٹی نے 2023 میں قومی خاتمہ حکمتِ عملی کی حمایت کے لیے قائم کیا تھا۔ یہ کنسورشیم ٹی ایم ای پی کے لیے ایک مقامی بنیاد پر مبنی، ڈیٹا پر مبنی ردِ عمل کے طور پر بنیاد بنا۔ ٹی ایم ای پی کا وژن بہت بلند ہے ٹھٹھہ کو ملیریا سے پاک علاقہ بنانا اور ایک قابل تقلید، پائیدار ماڈل تیار کرنا جو سندھ، پاکستان اور دنیا کے دیگر ملیریا سے متاثرہ علاقوں میں نافذ کیا جا سکے۔
یہ منصوبہ آغا خان یونیورسٹی کی قیادت میں حکومتِ پاکستان، حکومتِ سندھ اور ڈائریکٹوریٹ آف ملیریا کنٹرول کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے۔ اسے متعدد بین الاقوامی شراکت داروں کی بھی حمایت حاصل ہے، جن میں GLIDE، Zenysis Technologies، اور Universidade NOVA de Lisboa شامل ہیں۔ یہ شراکت دار منصوبے کے لیے مالی وسائل، ڈیٹا وٹیکنالوجی کی مہارت اور عالمی بصیرت فراہم کرتے ہیں۔
ٹی ایم ای پی قومی، صوبائی اور ضلعی سطح کے کرداروں کے درمیان تعاون کو بھی مستحکم کر رہا ہے جو ملک بھر میں مستقبل میں اس ماڈل کے پھیلاؤ کی راہ ہموار کرے گا۔ سندھ کی وزیر صحت اور منصوبے کی سرپرستِ اعلیٰ، ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اس شراکت داری کو سراہتے ہوئے کہا "حکومتِ سندھ اس شاندار اقدام کی حمایت پر فخر محسوس کرتی ہے جس سے سندھ بھر میں مشکلات کا سامنا کرنے والی کمیونٹیز کی حالت بہتر ہو سکتی ہے۔”
یہ منصوبہ بین الاقوامی کلینیکل ٹرائل سے حاصل شدہ نتائج کو بھی شامل کرے گا جس میں ملیریا کے لیے نئے علاج کے طریقے متعارف کرائے گئے۔ یہ نئے طریقے پاکستان میں ملیریا کے ایک دیرینہ مسئلے علاج چھوڑنے کے حل میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ آغا خان یونیورسٹی کے وائس پرووسٹ برائے تحقیق، ڈاکٹر سلیم ویرانی نے کہا، "اس ٹرائل کو منفرد بنانے والی بات یہ تھی کہ ہم نے علاج کے آپشنز کو ممکنہ حد تک حقیقی حالات کے قریب رہ کر آزمایا۔
یہ ٹرائل کراچی اور ٹھٹھہ میں منعقد کیا گیا جو ملیریا کے دو ہاٹ سپاٹ ہیں اور اس میں دو نئے علاج نے مرض کے دوبارہ ہونے کی شرح میں نمایاں کمی ظاہر کی۔ خاص طور پر ایک علاج ٹیفینوکوئن کی ایک خوراک ملیریا کے کنٹرول کے لیے پاکستان میں بہت امید افزا ہے۔”
ٹھٹھہ ملیریا خاتمہ منصوبہ اس سال کے عالمی یومِ ملیریا کے تھیم "ملیریا کا خاتمہ ہم سے: دوبارہ سرمایہ کاری کریں، نیا تصور کریں، نیا جذبہ لائیں” سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ایک مضبوط صحت نظام قائم کرنا ہے، جس میں ملیریا کی تشخیص، علاج اور نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ ہو اور ملیریا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے کمیونٹی کی شمولیت میں اضافہ ہو جس کے نتیجے میں دیرپا رویوں میں تبدیلی اور نچلی سطح پر اس منصوبے کی ملکیت پیدا ہو۔