- کراچی: پاکستان میں نوجوانوں میں دل کے امراض خطرناک حد تک بڑھنے لگے ہیں، جہاں 70 فیصد نوجوان مرد و خواتین موٹاپے کا شکار پائے گئے ہیں، جبکہ بیشتر افراد کی شریانوں میں چکنائی جمنے کا عمل ابتدائی عمر میں ہی شروع ہو چکا ہے، جو قبل از وقت ہارٹ اٹیک کا باعث بن رہا ہے۔
یہ انکشاف پاکستان کی تاریخ کی پہلی طویل مدتی تحقیقی ریسرچ "پاک صحت” کی ابتدائی رپورٹ میں کیا گیا، جس کی قیادت معروف انٹروینشنل کارڈیالوجسٹ اور کراچی کے ایک بڑے دل کے ادارے کے مینیجنگ ڈائریکٹر پروفیسر بشیر حنیف کر رہے ہیں۔ اس 10 سالہ مطالعے پر گیٹس فارما کے اشتراک سے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے (5 ملین امریکی ڈالر) خرچ کیے جا رہے ہیں۔
پروفیسر بشیر حنیف نے پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن (PSIM) کانفرنس کے دوران نتائج پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق کے مطابق 80 فیصد خواتین اور 70 فیصد مرد موٹاپے کا شکار ہیں، 70 فیصد سے زائد افراد کا LDL یعنی ‘خراب کولیسٹرول’ خطرناک حد تک بلند ہے، جبکہ نصف سے زائد کا HDL یعنی ‘اچھا کولیسٹرول’ غیر معمولی طور پر کم پایا گیا ہے۔ یہ شرح دنیا بھر میں کسی بھی نوجوان آبادی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض نوجوانوں میں دل کی شریانیں صرف 20 سال کی عمر میں ہی تنگ ہونا شروع ہو چکی ہیں، جبکہ 30 اور 40 سال کی عمر کے افراد میں ہارٹ اٹیک ایک عام واقعہ بنتا جا رہا ہے۔
“ہم ایسے کیسز دیکھ رہے ہیں جہاں 19 یا 20 سال کے نوجوانوں کو بھی ہارٹ اٹیک ہو رہا ہے۔ یہ دنیا میں کہیں اور نہیں ہو رہا، یہ صرف پاکستان کا بحران ہے،”
مطالعے میں ملک بھر سے 2,000 سے زائد بظاہر صحت مند مرد و خواتین شامل ہیں جن کی عمر 35 سے 65 سال کے درمیان ہے۔ ان افراد کی مکمل میڈیکل اسکریننگ، خون کے تجزیے، جینیاتی ٹیسٹ، اور شریانوں کی CT انجیوگرافی کی جا رہی ہے تاکہ وہ عوامل تلاش کیے جا سکیں جو نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کی اصل وجہ بن رہے ہیں۔
تحقیق کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ 42 فیصد افراد کو ہائی بلڈ پریشر اور 23 فیصد کو شوگر تھی جس کا انہیں علم ہی نہیں تھا، یعنی یہ بیماریاں خاموشی سے جسم کو نقصان پہنچا رہی تھیں۔
ماہرین کے مطابق تحقیق صرف روایتی عوامل جیسے تمباکو نوشی یا ناقص غذا تک محدود نہیں، بلکہ اس میں ماحولیاتی اور علاقائی اثرات جیسے آلودگی، پانی و ہوا کا معیار، اور مخصوص جینیاتی خامیوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
پروفیسر بشیر حنیف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں ایک نیا "کارڈیو ویسکولر رسک اسکور” تیار کرنے کی فوری ضرورت ہے کیونکہ مغربی ممالک کے موجودہ ماڈل 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے بنائے گئے ہیں، جبکہ پاکستان میں لوگ 40 سال سے بھی پہلے دل کے امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔
گیٹس فارما کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم حسین نے کہا کہ پاک صحت تحقیق ادارے کی "پیشنٹ سینٹرک” حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد صحت کے بنیادی حقوق، باخبر علاج اور مقامی تحقیق کو فروغ دینا ہے۔
“یہ مطالعہ جنوبی ایشیائی ڈاکٹروں کے لیے تشخیص اور علاج کے رویوں کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دے گا، کیونکہ مغربی پروٹوکول ہمارے حالات سے میل نہیں کھاتے،” انہوں نے کہا۔
سابق وزیر صحت پنجاب اور ممتاز معالج پروفیسر جاوید اکرم نے گیٹس فارما کے اس تحقیقی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ “تحقیقی شعبے میں صنعت کی شرکت کے بغیر پاکستان میں صحت کا نظام بہتر نہیں ہو سکتا۔” انہوں نے ادارے کے سی ای او خالد محمود کے کلینیکل ریسرچ اور میڈیکل سوسائٹیز کی سپورٹ کو بھی سراہا۔
تحقیق کی پروجیکٹ ڈائریکٹر اور شریک محقق ڈاکٹر وجیحہ جاوید نے کہا کہ گیٹس فارما کا عزم ہے کہ وہ فضول بیرونی دوروں یا غیر نتیجہ خیز سرگرمیوں پر سرمایہ خرچ کرنے کے بجائے پاکستان میں مقامی اور مؤثر تحقیق پر سرمایہ کاری جاری رکھے گا تاکہ حقیقی تبدیلی لائی جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نوجوان پاکستانیوں میں دل کی بیماریاں ایک بڑے قومی صحت بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔