کراچی : نجی ٹی وی کے ہیلتھ رپورٹر عرفان عباسی کی سرکاری ملازمت کے انکشاف کے بعد ہیلتھ ٹائمز کے آفیشل نمبر کو واٹس ایپ گروپ سے نکال دیا گیا۔ابتداً یہ عمل ہیلتھ رپورٹرز ایسوسی ایشن کے گروپ میں کیا گیا اور یہ قابل مذمت اقدام مقامی صحافی عمران پیرزادہ نے اٹھایا۔ ذرائع کے مطابق عمران پیرزادہ اور عرفان عباسی کی جانب سے دیگر گروپس کےایڈمنز کو دباؤ میں لیا جارہا ہے کہ وہ ہیلتھ ٹائمز کو گروپ سے نکال دیں ۔ ان افراد کے دباؤ کے نتیجے میں نیو کراچی اسپتا ل کے نوید انور نے صحت ملازمین کے لئے قائم گروپ سے ہیلتھ ٹائمز کو نکال دیا اور ذاتی وائس میسیج میں آگاہ کیا کہ ان پر ’دباؤ‘ ہے جسے وہ برداشت نہیں کر سکتے ورنہ ان کے خلاف خبریں لگانے کی دھمکیاں موجود ہیں۔
خیال رہے کہ سینئر صحافی و اینکر پرسن اختر شاہین رند کی اچھی کاوش کی صورت میں ہیلتھ رپورٹر ز ایسوسی ایشن قائم کی گئی اور ایڈہاک باڈی تشکیل دی گئی جس کی خبر ہیلتھ ٹائمز میں بھی شائع ہوئی تاہم ہیلتھ رپورٹرز ایسوسی ایشن کے رکن عرفان عباسی کی سرکاری ملازمت کی نشاندہی اور خبر شیئر کرنے پر ایڈہاک کمیٹی کے رکن عمران پیرزادہ نے ایڈمن رائیٹس استعمال کرتے ہوئے نہ صرف یہ خبر ڈیلیٹ کر دی بلکہ ہیلتھ ٹائمز کو گروپ سے بھی نکال دیا جو صحافتی اصولوں کے خلاف اور غیر اخلاقی ہونے کے ساتھ ایک بری روایت بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ہیلتھ رپورٹر کی محکمہ صحت میں ملازمت کا انکشاف
ایک جانب جہاں ہیلتھ رپورٹرز کو ایسوسی ایشن میں شامل کیا جار ہا ہے، رکنیت فارم حاصل کرنے کے لئے پیغامات چلائے جا رہے ہیں اور اداروں کے ترجمانوں کو بھی ایسوسی ایٹ رکنیت کی پیشکش کی جارہی ہے وہیں ملک میں صحت کی سب سے بڑی ویب سائیٹ کےآفیشل واٹس ایپ نمبر کو صرف اس بنیاد پر گروپ سے نکالا جارہا ہے کہ اس نے ایک صحافی کی سرکاری نوکری کا راز افشاء کیا۔ یہ نہ صرف دہرا معیار ہے بلکہ تعصب پر مبنی بھی ہے۔
اس صورتحال سے مقامی صحافی عمران پیرزادہ کاتعصب سب سے زیادہ عیاں ہوا ہے جو خود تو افسران و ملازمین کی خبریں چلانے، الزامات لگانے اور بہتان باندھنے میں ذرا دیر نہیں کرتے لیکن دستاویزات کے ساتھ ایک مستند خبر ان سے ہضم نہیں ہور ہی۔ اپنے ساتھی کا پردہ چاک ہونے پر انہیں سیخ پا ہو نے کے بجائے برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اس سے ان کا صحافتی قد بلند ہوگا۔
اس معاملے کا افسوس ناک پہلو گروپ کے بانی سینئر صحافی واینکر پرسن اختر شاہین رند کاخاموش رہنا اور ہیلتھ ٹائمز نمبر کو گروپ میں دوباہ شامل نہ کرنا ہے ۔گروپ کے اراکین سمجھتے ہیں کہ اختر بھائی اس معاملے سے لاعلم ہیں ورنہ وہ ضرورنمبر کو دوبارہ گروپ میں شامل کر دیتے۔ قارئین کے لئے یہ جاننا ضروری ہے واٹس ایپ گروپ سے نکالے جانے پر ادارے کو افسوس نہیں بلکہ خبر کی اشاعت معاملے کی نشاندہی کے لئے کی گئی ہے تاکہ قارئین تمام حقائق سے آگاہ رہ سکیں۔