منگل, جون 24, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ بچے ہیٹ ویو کا شکار، صحت کے سنگین مسائل کے خدشات

لاہور (سلیمان چودھری) بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارہ یونیسیف کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ بچے اس وقت ہیٹ ویو شکار ہیں جو کہ دنیا کے دیگر خطوں میں سب سے زیادہ ہے ۔ یونیسف کے تجزیے کے مطابق 76 فیصد بچے جن کی تعداد 46کروڑ بنتی ہے سخت گرمی کے دنوں میں 35 درجہ حرارت کے وقت 83 دن گرم ہیٹ ویو کا شکار ہوئے۔

یونیسف کے مطابق 28 فیصد بچے جو کہ جنوبی ایشیا کے ممالک میں رہ رہے ہیں وہ 4.5 فیصد زیادہ ہیٹ وویو کا شکار ہیں ، رواں سال جولائی کا مہینہ دنیا بھر میں گرم ترین دنوں میں شمار ہوا، جس سے مستقبل میں جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر کے بچوں کے مستقبل خدشات مزید بڑھ گئے ہیں جو کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے سخت ہیٹ وویو کا سامنا کر یں گے ۔ ی

ونیسف کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں ہیٹ ویو کی وجہ سے نوزائیدہ بچے، غذائی قلت کا شکار بچے اور حاملہ خواتین ہیٹ سٹروک سمیت دیگر بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ یونیسف کا مزید کہنا ہے کہ کلائیمٹ رسک انڈکس 2021 کے مطابق افغانستان ، بنگلہ دیش، انڈیا ، مالدیپ اور پاکستان کے بچے ماحولیات تبدیلیوں کے اثرات سے انتہائی ہائی رسک پر ہیں ۔

پاکستان میں سندھ کے علاقے جیکب آباد 20222 میں گرم ترین شہر شمار ہوا، جہاں پر جون 2022 میں درجہ حرارت 40 سینٹی گریڈ ریکاڈ ہوا، جس سے 18 لاکھ لوگ شارٹ اور لانگ ٹرم ہیلتھ کے مسائل کے خطرات سے دوچار ہوئے ۔ جون 2023 میں سندھ کے گزشتہ سال سیلا ب زدہ سے 8 لاکھ بچے شدید گرم موسم کے خطرات سے دوچار ہوئے۔ بچے درجہ حرارت کی تبدیلی کے حوالے سے اپنی زندگی میں تبدیلی اسانی سے نہیں لاتے اور وہ اپنے جسم سے ہیٹ کے اثرات کو کم نہیں کر پاتے جو کہ بیمار، ہائی بلڈ پریشر ، دل کی بے ترتیب دھڑکن ، مسلز کے اکراہٹ، شیدید سر درد، اعضا کا ناکارہ ہونا ، پانی کی کمی ، بے ہوش ہونا اور قومہ میں جیسے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں