جمعہ, جون 20, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

اسپیشل سیکریٹری صحت بلوچستان کی زیر صدارت منکی پاکس پر اہم اجلاس ؛ ہائی الرٹ جاری

کوئٹہ : محکمہ صحت بلوچستان نے مونکی پاکس کے خلاف ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا۔ اسپیشل سیکرٹری صحت بلوچستان داود بازئی کی صدارت میں منکی پاکس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے حوالےسے ڈی جی ہیلتھ آفس میں اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر نور محمد قاضی، صوبائی کوارڈنیٹر کوویڈ ڈاکٹر نقیب اللہ نیازی ، ایم ایس بینظیر ہسپتال ڈاکٹر افضل زرکون ، ڈپٹی ایم ایس سول ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر محبوب قمبرانی، صوبائی کوارڈنیٹر ای پی آئی ڈاکٹر اختر بلیدی ، صوبائی کوارڈنیٹر ایم سی ایچ ڈاکٹر عبدی خان، ڈائریکٹر پروینٹو پروگرام ڈاکٹر عامر رئیسانی ، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر اسفند یار شیرانی ودیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں اسپیشل سیکرٹری صحت بلوچستان داود بازئی نے صوبائی محکمہ صحت کے حکام کو خصوصی ہدایات جاری کیں کہ وہ منکی پاکس کے کسی بھی مشتبہ کیس کے لیے ہائی الرٹ رہیں۔ یہ ایک وائرل بیماری ہے جو حالیہ دنوں میں یورپ اور دیگر جگہوں پر پھیل رہی ہے۔محکمہ صحت بلوچستان کی اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور بلوچستان میں منکی پاکس کے کیسز کے بارے میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی معلومات کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اب تک منکی پاکس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ملک میں بیماری کے پھیلاؤ سے متعلق رپورٹس غلط تھیں۔

ڈائرکٹر جنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر نور محمد قاضی نےکہا کہ یہ وائرس کٹی ہوئی جلد ، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا جھلیوں کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین دن کے اندر مریض پر دانے نکل آتے ہیں، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتے ہیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتے ہیں۔ دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔ منکی پاکس کے انکیوبیشن کا دورانیہ عام طور پر سات سے 14 دن کا ہوتا ہے لیکن یہ پانچ سے 21 دن تک کا ہو سکتا ہے۔ بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر نور محمد قاضی نے ہدایات جاری کی کہ پوائنٹ آف انٹریز چمن ، تربت ، گوادر ، تفتان ، بنجگور ، کیچ اور ایئرپورٹ پر بیرون ممالک سے آنے والے مسافروں کی سکریننگ کی جائے۔ ہیلتھ ایجوکیشن سیل کے ذریعے عوام میں منکی پاکس کے بارے میں آگاہی کے لیے اقدامات کرے اور صوبےکے داخلی مقامات پر عملے کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جاے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ صحت بلوچستان پوری تندہی سے کام کر رہا ہے اورفاطمہ جناح ہسپتال ، بی ایم سی ہسپتال ، سول ہسپتال ، مفتی محمود ہسپتال بینظیر ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال میں خواتین اور مردوں کے لیۓ 5 تا 10 بستروں پر مشتمل آئسولیشن وارڈز کا قیام کر دیے گئے ہیں۔ محکمہ صحت بلوچستان نے مونکی پاکس وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیۓ تمام احتیاطی تدابیر اور ایس او پی پر عمل درآمد کے لیے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ان تمام امور کی روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ مرتب کرکے اعلی حکام کو بھیجی جائے گی۔

اجلاس میں اسسٹنٹ میڈیکل سپرٹنڈنٹ فاطمہ جناح ہسپتال ڈاکٹر زبیر کاکڑ ، صوبائی کوارڈنیٹر ڈی ایچ آئی ایس ڈاکٹر داود کاسی ، کنسلٹنٹ ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر احمد ولی ، ڈپٹی ڈی ایچ او کوئٹہ ڈاکٹر ظفر خوستی ، ڈپٹی ایم ایس بی ایم سی ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر زینت ، پی پی ایچ آئی کے ڈاکٹر مختار زہری ، ڈائریکٹر ایجوکیشن آفیسر واحد بلوچ ، ہیلتھ ایجوکیشن آفیسر خلیل احمد ، پی ایس ڈی جی ہیلتھ حسام الدین ، سربراہ پی ایچ لیب ڈاکٹر مقبول رئیسانی ، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایم ایس ڈی ڈاکٹر شعیب ، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخ زید ہسپتال ڈاکٹر منیر جمال ، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی پی ایچ ڈاکٹر قادر بلوچ ، کنسلٹنٹ ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر احسان لارک ، ہیلتھ اسپیشلسٹ یونیسیف ڈاکٹر عزیز ، ایئرپورٹ سرویلنس انچارج ڈاکٹر رحیم الدین ، فارماسسٹ ڈاکٹر سمیع اللہ ، فارماسسٹ ڈاکٹر اولس یار ، فارماسسٹ مریم مختار نے بھی شرکت کی۔