پیر, جون 23, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

برطانیہ میں دل کی الٹی شریانوں کے ساتھ پیدا ہونے والے بچے کو اسٹیم سیل کے ذریعے بچانے کا کامیاب تجربہ

لندن : پیدائشی طور پر امراض قلب میں مبتلا بچوں کے لئے بڑی خوش خبری سامنے آئی ہے۔ امراض قلب میں مبتلا بچوں کے علاج کے لئے اسٹیم سیل "سکافولڈنگ” کے استعمال کا تجربہ کامیاب ہوگیا ہے۔ یہ تجربہ دو سال قبل برطانیہ کے برسٹل ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں کیا گیا۔ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ماسیمو کیپیوٹو نے اسٹیم سیلز انجیکٹ کر کے فِن لی نامی دو سالہ بچے کے دل میں موجود نقص کا کامیابی سے علاج ممکن بنا لیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ویٹ کے ہیلتھ رپورٹر میتھیو ہل کی رپورٹ کے مطابق پروفیسر کیپیوٹو نے ان سے گفتگو میں بتایا کہ فن لی پیدائشی طور پر دل کے نقص میں مبتلا تھا اور اس کے دل کی مرکزی شریانیں الٹی تھیں۔ اپنی پیدائش کے صرف چار دن بعد اس کی اوپن ہارٹ سرجری کی گئی تھی تاہم بدقسمتی سے سرجری سے بھی بچے کا مسئلا حل نہ ہو پایا اور دل کی بائیں جانب خون کے کم بہاؤ کے باعث بچے کی دل کی کام کرنے کی صورتحال بگڑتی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اوپن ہارٹ سرجری کے بعد بچے کو زندہ رکھنے کیلئے مشینوں پر رکھا گیا تھا اور آئی سی یو میں کئی ہفتے زیر علاج رہنے کے باوجود فن لی  کیلئے کوئی کنوینشل طریقہ  علاج موجود نہیں تھا بس دوائیوں  اور مشینوں کی مدد سے اس کے دل کی دھڑکن جاری رکھی جا رہی تھی۔

 ڈاکٹر کیپیوٹو  نے بتایا کہ بعد ازاں پلیسینٹا بینک سے لیے گئے اسٹیم سیلز کو استعمال  کرنے کا ایک نیا طریقہ آزمایا گیا،  کروڑوں اسٹیم سیل بچے کے دل کے مسلز میں اس امید پر انجیکٹ کئے گئے کہ وہ بچے کے دل کی متاثرہ شریانوں کو بڑھنے اور ریکور کرنے میں مدد کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ’’ایلوجینیک سیل‘‘ نامی یہ سیل ٹشوز میں بڑھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور فن لی کے معاملے میں بھی اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا تھا، اور ان سیلز نے بچے کے دل کے متاثرہ مسلز کو ری جنریٹ کرکے دکھا دیا۔

پروفیسر کیپیوٹو اوران کی ٹیم کا کہنا تھا کہ آپریشن کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں،  فن لی نامی اس بچے کی دوائیاں روک کر  اسے وینٹیلیشن سے ہٹا دیاگیا ہے اور اب اسے انٹینسو تھراپی یونٹ (ITU) سے بھی ڈسچارج کر دیا گیا ہے، فن لی اب ایک صحت مند بڑھتا ہوا بچا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے دل کے پیدائشی نقائص میں مبتلا بچوں کو متعدد آپریشنز سے بچایا جا سکے گا۔

پروفیسر کپوتو کو امید ہے کہ اگلے دو برس میں اس حوالے سے مزید کلینکل ٹرائلز ہوں گے۔ پروفیس کپوتو اور ان کی ٹیم کے مطابق وہ سٹیم سیلز کی ٹیکنالوجی پر کام کر کے نیشنل ہیلتھ سروس کے لیے ہر آپریشن پر سالانہ 30 ہزار پاؤنڈ بچا سکتے ہیں جس سے بالآخر لاکھوں پاؤنڈز کی بچت ہو گی۔