ہفتہ, جون 21, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن اپنے مقصد سے ہٹ چکا ؛ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا قیام پی ایم اے کی بہت سخت کوششوں کے بعد وجود میں آیا۔ اس کا مقصد صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانا، مریضوں اور ڈاکٹروں کے حقوق کا تحفظ کرنا، اتائیت کا خاتمہ، چیک اینڈ بیلنس کا نظام، احتساب اور صحت کی تمام سہولیات کی رجسٹریشن کرنا تھالیکن بہت معذرت کے ساتھ پچھلے آٹھ سالوں میںکوئی ایک ہدف بھی حاصل نہیں کر پائے جبکہ اس کی بدعنوانی اور ڈاکٹروں اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کو ہراساں کرنے کی کہانیاں عام ہیں لیکن کمیشن مشکوک طور پر اپنی خاموشی برقرار رکھے ہوئے ہے۔

صدرپی ایم اے سندھ ڈاکٹر محمد عثمان ماکو،جنرل سیکرٹری پی ایم اے کراچی ڈاکٹر عبدالغفور شورواور ڈاکٹر مرزا علی اظہرنے پیر کو پی ایم اے ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ سب سے پہلے ایک افسوسناک واقعہ لیاقت نیشنل ہسپتال میں پیش آیا جہاں ایک مریض کا علاج ایک غیر ملکی قابل سینئر ترین ذمہ دار سرجن نے کیا اور مریض کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ بدقسمتی یا خوش قسمتی سے مریض عدلیہ سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کا قریبی رشتہ دار تھا۔ کچھ دنوں کے بعد مریض دوبارہ کوویڈ پازیٹو/ڈینگی کے ساتھ داخل ہوا اور بدقسمتی سے انتقال کر گیا۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد عدلیہ سے تعلق رکھنے والے شخص نے تیزی سے کام کیا اور اپنے رابطوں کا استعمال کرتے ہوئے تمام ڈاکٹروں اور مریض کے علاج میں ملوث ہر شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی ۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ سی سی کے ایکٹ، سیکشن 19(1,2) کے مطابق کسی بھی ہیلتھ کیئر ورکر/ڈاکٹر کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی جب تک کہ یہ لاپرواہی کا کیس ثابت نہ ہو۔کشمین کو ایک پیچیدگی اور غفلت کے درمیان فرق کرنا چاہیے۔ اب سینئر سرجن انصاف کے حصول کے لیے ایک کے بعد دوسرا دروازہ کھٹکھٹانے میں مصروف ہیں ۔دوسرا اہم مسئلہ کمیشن کے کمشنروں کا انتخابات کا ہے۔ SHCC 2013 کے ایکٹ، سیکشن 5 (9) کے مطابق، نو کمشنروں کا انتخاب اور نوٹیفیکیشن وزیر صحت کے آفس سے ہوتا ہے ۔ طریقہ کار ایکٹ میں دیا گیا ہے۔16اگست کو طریقہ کار کے مطابق انتخابات ہوئے اور میٹنگ کے اختتام پر جیتنے والوں کا اعلان کیا گیا۔

پھر ہماری اطلاع کے مطابق دو ارکان کی نامزدگی کے لیے نام وزیراعلیٰ آفس بھیجے گئے۔ لیکن ان ناموں کو شامل کرنے کے بجائے، ایک نیا نوٹس جاری کیا گیا اور منگل 25 اکتوبر کو ایک میٹنگ بلائی گئی تاکہ پورے انتخابی عمل کو دہرایا جائے اور اپنی پسند کے لوگوں کو سامنے لایا جا سکے۔نوٹیفکیشن میں تاخیر، نئے انتخابات کی مشق شکوک و شبہات اور غیر یقینی کی کیفیت کو جنم دے رہی ہے۔ یہ سارا عمل غیر قانونی اور جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ باقی دو نامزدگیوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ تمام کمشنر ز اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ایس ایچ سی سی کی کارکردگی کو ہموار طریقے سے چلا سکیں۔ بصورت دیگر کسی بھی غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کو مناسب فورمز پر چیلنج کیا جائے گا۔