جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے 2023 تک کامعاہدہ معطل کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ بیگ کو عہدے سے نہ صرف برطرف کر دیا بلکہ سخت اعلامیے میں ان سے سرکاری اور بیمہ کارڈ بھی واپس طلب کرتے ہوئے ان سے ہر طرح کے واجبات کے مطالبے کا حق بھی چھین لیا ہے ۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر اعظم نے ہفتے کو پروفیسر ڈاکٹر امجد سراج میمن کے حکم پر اعلامیہ جاری کیا جس میں انہوں نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی سنیئر پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ انصاری بیگ کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ یونیورسٹی میں ڈاکٹر لبنی کے علاوہ بھی متعدد زائد العمر اور ریٹائرڈ افسران ہیں تاہم ڈاکٹر لبنی کا معاہدہ دسمبر 2023 تک باقی ہونے کے باوجود ان کے خلاف انتقامی کارروائی کی گئی ہے ۔
ہیلتھ ٹائمز کو حاصل ہونے والے اعلامیہ نمبر JSMU/REG/10/2022/390 بعنوان ” JSMU ، کراچی میں سروس کا خاتمہ ” کے مطابق جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر اعظم نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن کے حکم پر پروفیسر ڈاکٹر لبنی انصاری بیگ کواپنا انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے عہدے سے سبکدوش کر دیا ہے ۔
اعلامیے میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر اعظم نے لکھا ہے کہ 20 اکتوبر 2022 کو سندھ ہائی کورٹ کراچی میں پٹیشن نمبر D-3006 کے آئینی فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے اور اس کے علاوہ محکمہ یونیورسٹیز اور بورڈز سے مشاورت کے بعد آپ کا یونیورسٹی سے 21 دسمبر 2020 کو ہونے والا میمورنڈم No.PF.iv-76/JSMU/2020/HR:2338 واپس لیا گیا ہے اور آپ کو APPNA میں پروفیسر کے عہدے سے معطل کر کے معاہدہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے ۔
نوٹی فکیشن کے مطابق ڈاکٹر لبنی صلاح انصاری بیگ کا جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ ( APPNA ) کے ساتھ معاہدہ 18 دسمبر 2020 کو ہوا تھا ، جس کو منسوخ کیا گیا ہے ۔ اس کی منسوخی کے بعد ان کو نوٹی فکیشن میں ہدایت دی گئ ہے کہ وہ سرکاری کارڈ ، بیمہ کارڈ بھی واپس کر دیں اور اوہ کسی بھی قسم کے واجبات کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتی ہیں ۔
پروفیسر ڈاکٹر لبنی انصاری بیگ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ معطلی کا دستخط شدہ سرٹیفکیٹ جمع کروائیں اور اسے یونیورسٹی کے افسران کے ذریعے فوری طور پر ایچ آر/ایڈمن ڈیپارٹمنٹ کو بھیجیں ۔
یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر پروفیسر لبنی انصاری بیگ بھی ڈاکٹر امجد سراج میمن کی طرح جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر کی دوڑ میں شامل تھیں ، جس کے بعد حکومت سندھ کی جانب سے پہلے نمبر کی امیدوار کو چھوڑ کر دوسرے نمبر کے امیدوار کو وائس چانسلر منتخب کر لیا گیا تھا ۔ جس کے خلاف ڈاکٹر لبنی انصاری بیگ نے عدالت سے رجوع کیا تھا ۔ جس کے بعد عدالت نے ڈاکٹر امجد سراج میمن کی تعیناتی روک دی تھی ۔
بعد ازاں ڈاکٹر امجد سراج میمن کو دوبارہ پراسس مکمل کرنے کے بعد وائس چانسلر تعینات کر دیا گیا ہے ۔ جس کے بعد ایک بار پھر ڈاکٹر لبنی انصاری بیگ نے عدالت سے رجوع کیا تھا ، جس کے بعد فیصلہ ڈاکٹر امجد سراج میمن کے حق میں جاری کر دیا گیا تھا ۔ تاہم اس کے بعد اب ڈاکٹر امجد سراج میمن کے حکم پر رجسٹرار ڈاکٹر اعظم نے پروفیسر ڈاکٹر لبنی انصاری بیگ کا معاہدہ ختم کر کے انہیں نکال دیا ہے ، جس کو سنیئرز کی جانب سے جانبدارانہ اور انتقامی کارروائی سے تعبیر کیا جا رہا ہے ۔
حیران کن امر یہ ہے کہ اس وقت جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی پروگرام چلانے والی دو ہی سینیئر پروفیسرز ہیں جن میں ایک ڈاکٹر لبنی انصاری بیگ تھیں ، جب کہ دوسری ڈاکٹر کوثر ہیں ۔ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پی ایچ ڈی پروگرام کیلئے سنجیدیگی نہ دکھائی تو ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ادارہ جاتی کارروائی کی جا سکتی ہے ۔
معلوم رہے کہ اس وقت جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں رجسٹرار ڈاکٹر اعظم سمیت 10 سے زائد 60 سال سے زائد العمر افسران کام کر رہے ہیں ، ڈاکٹر سیدہ کوثر ، ڈاکٹر ریحانہ خان ، ڈاکٹر ریحانہ صدیقی ، اس کے علاوہ ڈینٹل کی سائیڈ پر بھی افسران شامل ہیں ۔اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اس انتقامی کارروائی کے خلاف بھی ڈاکٹر لبنی انصاری کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا جائے گا ۔