وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے کے بچوں میں ویکسی نیشن کی حفاظتی شرح کم ہونے اور شرح اموات پر قابو پانے کیلئے حفاظتی ٹیکے لگوانے کے لئے قانون سازی کی جارہی ہے۔ وفاقی حکومت جناح اسپتال، قومی ادارہ صحت برائے اطفال اور قومی ادارہ برائے امراض قلب صوبائی حکومت کے حوالے کرے، اس حوالے سے ہماری بات چیت جاری ہے۔
وہ جمعے کو کراچ میں پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی تین روزہ عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ عالمی کانفرنس سے چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی پروفیسر سید جمال رضا، چیف کوآرڈینیٹر، آرگنائزنگ کمیٹی ڈاکٹر وسیم جمالوی ،ڈاکٹر محمدخالد شفیع، ڈاکٹر جلال اکبر سمیت پروفیسر غفار بلو و دیگر نے بھی خطاب کیاجبکہ ڈاکٹر محمد خالد شفیع، ڈاکٹر ہما چیمہ اور ڈاکٹر اعجاز کو بہترین خدمات پر گولڈ میڈل بھی دیے گئے۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں دس سال بعد اس سطح کی کانفرنس منعقد ہوئی ہے۔پاکستان بھر سے اور بیرون ملک سے تقریباً تین ہزار مندوبین شریک ہورہے ہیں۔قومی و عالمی ماہرین بچوں کے علاج میں تحقیق اور ترقی کا اشتراک کریں گےجس سے ہمارے ملک میں بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے میں مدد ملے گی
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ شرح پیدائش 3.2 ہے جو بہت زیادہ ہے ۔پیدائشی شرح میں اضافہ سے پاکستان میں بچوں کی اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ویکسی نیشن کی شرح 60 فیصد ہے جسکی وجہ سے بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ بچوں کی عالمی کانفرنس میں ماہر امراض اطفال کی سفارشات پر عملدآمد کریں گے۔ چاہتے ہیں کہ صوبے کے بچے صحت مند رہیں۔
پروفیسر جمال رضا نےاپنے خطاب کے دوران کہا کہ نوزآئیدہ بچوں کو آکسیجن کی مطلوبہ مقدار فراہم کرنے کے لیے پہلی بار گائیڈلائن متعارف کرائی گئی ہے۔ گائیڈلاین یونیسف اور ہیلتھ سروس اکیڈمی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس گائیڈلائن کی روشنی میں نوزآئیدہ بچوں کو آکسیجن کی فراہمی کی جائے گی۔ اس گائیڈلائن کو بچوں کے فزیشن، پالیسی ساز اداروں، اسپتالوں کی انتظامیہ، پیرامیڈیکل اسٹاف کو بھی آگاہی دی جایئے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے نوزآئیدہ بچوں کو علاج کے لیے کورنگی نمبر 5 میں پہلا جدید ترین نوزآئیدہ اسپتال قائم کردیا ہے جو سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چالڈ ہیلتھ کے زیر نگرانی فعال کردیا گیا ہے جبکہ اندرون سندھ میں بھی بچوں کے اسپتال قائم کیے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر وسیم جمالوی اور ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ کانفرنس کے اختتام پر بچوں کی صحت اور شرح اموات کو کم کرنے کے حوالے سے ماہرین کی روشنی میں سفارشات تیار کی جارہی ہیں جو حکومت سندھ کو ارسال کی جائیں گی۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بچوں کی شرح پیدائش اور شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔ سیلابی صورتحال کی وجہ سے بچوں میں ہولناک بیماریاں سامنے آرہی ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی بیماریوں کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔
کانفرنس ہفتہ اور اتوار کو بھی جاری رہے گی جس میں 3000 سے زائد ماہرین شرکت کی جبکہ امریکہ، سعودیہ عرب، قطر، ملائیشا سمیت دیگر ممالک کے ماہرین نے بھی شرکت کی۔ پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کانفرنس میں 100 زائد پری کانفرنس ورکشاپ، 9 آن سائٹ پری کانفرنس ورکشاپ اور 24 سائنسی سمپوزیم بھی منعقد کیے جائیں گے۔کانفرنس میں نوجوان محققین کی جانب سے 70 سے زائد تحقیقی مقالے اور 50 پوسٹرز بھی پیش کیے جائیں گے۔