جمعرات, دسمبر 12, 2024

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

وزیر صحت تیمور خان جھگڑا کا خیبر پختونخوا سے چھاتی کے سرطان کے خاتمے کا عزم

پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا اور انسٹی ٹیوٹ آف ریڈیو تھراپی اینڈ نیوکلیئر میڈیسن کے تعاون سے پشاور میںبریسٹ کینسر ارلی ڈیٹیکشن انیشیٹو کے بارے میں آگاہی سیشنمنعقد کیا گیا جس میں سیکرٹری صحت کے پی عامر سلطان ترین، ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف ریڈیو تھراپی اینڈ نیوکلیئر میڈیسن ڈاکٹر عاکف اللہ خان، پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن کی بانی صدر ڈاکٹر صائمہ عابد، ڈائریکٹر کیوریٹو، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، معروف آنکولوجسٹس، سرجن اور فیکلٹی اسٹاف سمیت میڈیکل کے طلباء کی کثیر تعدادنے شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزیر صحت اور خزانہ کے پی کے تیمور خان جھگڑا تھے۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت کے پی تیمور خان جھگڑا نے کہا کہ خیبر پختونخواہ حکومت صوبے کے سات اضلاع میں چھاتی کے کینسر کے مریضوں کوصحت کے بارے میں اعلی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے بھی پرعزم ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن گلوبل بریسٹ کینسر انیشیٹو نے دنیا بھر میں چھاتی کے کینسر سے ہونے والی اموات میں سالانہ 2 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں بریسٹ کینسر کنٹرول پروگرام کی شدید کمی ہے۔ خیبرپختونخوا پاکستان میں چھاتی کے کینسر پر قابو پانے کا پروگرام شروع کرنے والا پہلا صوبہ ہے جس نے 2020 میں اس مہم کا آغاز کیا۔ اس مہم کے تحت کے پی کے کے سات اضلاع پشاور، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، ہزارہ، کوہاٹ، مالاکنڈ اور مردان میں جدید میموگراف مشینوں کی فراہمی کی گئی۔

پاکستان میں چھاتی کے کینسر سے سالانہ تقریباً 40,000 اموات ہوتی ہیں۔ یہ خواتین میں کینسر سے متعلق اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ہر عورت کو بریسٹ کینسر ہو سکتا ہے۔ یہ بیماری مردوں کی 1% آبادی میں بھی پائی جاتی ہے۔ بریسٹ کینسر خاندانوں پر بہت زیادہ مالی بوجھ ڈالنے کے ساتھ انہیں جذباتی اور نفسیاتی طور بھی متاثر کرتا ہے۔سماجی رکاوٹیں ، آگاہی کی کمی، جلد پتہ نہ لگنے اور صحت کیسہولیات تک رسائی نہ ہونا چھاتی کے کینسر کے مریضوں کی بقا کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

خطرے کے عوامل میں جینیاتی عوامل شامل ہیں جیسے کہ ،بی آر سی اے 1، 2 اور پی 53 جین کی تبدیلی، خواتین کی جنس، بڑھتی ہوئی عمر، زیادہ ایسٹروجن کی نمائش، موٹاپا، ورزش کی کمی، تناؤاور بتدائی ماہواری شامل ہیں ۔

تقریب کے مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ انہیں بریسٹ کینسر نہیں ہوگاجبکہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں ہر8 میں سے 1 خاتون کو بریسٹ کینسر کا خطرہ لاحق ہے۔40 سال سے زائدہ عمر کی خواتین یا چھاتی کے کینسر کی خاندانی تاریخ رکھنے والی خواتین کو میموگرافی ٹیسٹ ضرورکروانا چاہیے کیونکہ بیماری کے بارے میں جلد پتہ لگ جانے سے کسی کی بھی جان بچائی جا سکتی ہے۔

اس بیماری سے بچنے کیلئے کھانے پینے کی عادات کو تبدیل کرنا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، معمول کے وزن کو برقرار رکھنا، زائد المیعاد ادویات کے استعمال سے گریزکرنا اور خصوصی طورپر ہارمونل ادویات معالجین کی تجویز پر استعمال کرنانہایت ضروری ہے۔

پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن (پی ایچ اے) کے پی کے اور فاٹا صحت عامہ کو خدمات کی فراہمی اور صحت کی پالیسیوں کو بہتر بنانے پر بہت توجہ دیتی ہے اسی لئے صوبے بھر میں بریسٹ کینسر کنٹرول مہم کا آغاز کیاگیا جس میں بعد میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن، انسٹی ٹیوٹ آف ریڈیو تھراپی اینڈ نیوکلیئر میڈیسن اور دیگر اعلیٰ شخصیات نے شمولیت اختیار کی۔

Avatar