کراچی میں ڈینگی وائرس سے ایک اور ہلاکت رپورٹ ہوگئی ہے تاہم محکمہ صحت کی جانب سے ہلاک ہونے والے کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں ۔
شہر میں مچھروں کی بہتات سے مسلسل تیسرے روز ڈینگی وائرس کے کیسز کی سینچری بن رہی ہے لیکن محکمہ صحت اور بلدیاتی ادارے مچھروں کے خاتمے کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے ۔
ہفتے کو بھی کراچی میں ڈینگی وائرس سے 113 افراد متاثر ہوئے جس کے بعد رواں ماہ ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 843 جبکہ رواں سال 3050 ہوگئی ہے اور صحت نے ڈینگی وائرس سے دوسری ہلاکت کی تصدیق بھی کر دی ہے۔
یہ وہ کیسز اور ہلاکتیں ہیں جو محکمہ صحت سندھ کو رپورٹ ہوئے ہیں ، رپورٹ نہ ہونے والے کیسزاور ہلاکتوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے کیونکہ محکمہ صحت سندھ کا اعدادوشمار جمع کرنے کا میکینزم کمزور ہے اور کئی اسپتال اعداد وشمار محکمہ صحت کو فراہم نہیں کرتے ۔ اس کے علاوہ گلی محلوں میں ٹیسٹ کرائے بغیر علامات پر ڈینگی کا علاج چل رہا ہے جس سے کیسز رپورٹ نہیں ہو رہے ۔
محکمہ کی جانب سے مریضوں کومفت میگا یونٹس پلیٹ لیٹس بھی فراہم نہیں کیے جارہے جو ان کے لئے پریشانی کا باعث ہے ۔ اس وقت نجی اسپتالوں میں ایک میگا یونٹ کے 30 ہزار سے 45 ہزار روپے تک لئے جارہے ہیں جو مریض خریدنے پر مجبور ہیں ۔
سندھ میں گزشتہ کئی سالوں سے مچھروں کے خاتمے کےلئے مستقل بنیادوں پر خاطر خواہ اقدامات نہ ہونے سے آج تک ملیریا اور ڈینگی وائرس اپنے ڈیرے جمائے ہوئے ہیں ۔ گزشتہ کئی سالوں سے محکمہ صحت اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہا ہے پہلے لاروا سائیڈل ایکٹیویٹی اور اسپرے مہم چلائی جاتی رہی پھر کے ایم سی کی گاڑیاں اور پیٹرول کی عدم فراہمی کا رونا رویا جاتا رہا ۔
بعد ازاں کیسز روکنے کےلئے ڈینگی پریوینشن اینڈ کنٹرول پروگرام سندھ کو عملےکے لئے 42 اسمارٹ فونز دیئے گئے جن میں سپارکو اور دفاعی ادارے ڈیفنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن (ڈیسٹو) کے ذریعے سافٹ ویئر ڈلوائے گئے جو متاثرہ مریض کا نام اور پتہ درج کرنے کی صورت میں اس کی لوکیشن بتاتے تھے جس سے مریض سے فوری رابطہ کرکے اسے اسپتال منتقل کیا جاتا جبکہ یہ اسمارٹ فون ڈیٹا جمع کرنے میں بھی مدد دیتا تھا ان میں سے کئی موبائل گم ہوگئے ۔
بعدازاں فیصلہ کیا گیا کہ شہر کے بیشترعلاقوں کی چھوٹی چھوٹی گلیوں میں سوزوکی نہیں جاسکتی تھی اس لئے ایسی گلیوں میں موٹر سائیکل سے اسپرے مہم چلائی جائےگی جس کے لئے کوریا سے موٹرسائیکل بیسڈ فیومیگیشن مشینیں منگوائی گئیں جو ایک سال تک استعمال نہ گئیں ۔ پھر یہ مشینیں اور موٹر سائیکل مختلف اضلاع کے سپروائزرز کو دے دی گئیں اور بتایا یہ جاتا ہے کہ نئی حکمت عملی کے تحت پروگرام کے ملازم ہاتھوں میں مشینیں تھامے صرف کیس رپورٹ ہونے والے علاقوں کی گلیوں میں اسپرے مہم کرتے ہیں ۔
ماہرین صحت کے مطابق ڈینگی کا موسم مون سون کے بعد اگست سے شروع ہوتا ہے جبکہ اکتوبر میں شدت اختیار کرکے وبائی صورت اختیار کرتاہے اور دسمبر میں اس کی شدت ختم ہو جاتی ہے ۔
ہر سال کی طرح امسال بھی ڈینگی وائر س کے خاتمے کےلئے موثر حکمت عملی بنانے کے ساتھ منظم اقدامات کی ضرورت تھی جو نہیں کیے گئے اور گزشتہ سالوں کی طرح امسال بھی ہزاروں کیسز سامنے آگئے جس سے نجی وسرکاری اسپتالوں میں بستر بھرتے جارہے ہیں ۔ ڈینگی کی اس صورتحال سے صحت کا نظام بھی متاثر ہو رہا ہےاور دیگر مریضوںسمیت ڈینگی کے مریضوں کے لئے بھی بستر کم پڑ رہے ہیں۔