یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میںکلینکل ٹرائلز پر تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔ کانفرنس کا انعقاد یونیورسٹی آف گریناڈا (غرناطہ)سپین،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد، پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن اور یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ لاہور کے اشتراک سے کیا جارہا ہے۔
کانفرنس کا بنیادی مقصد سائنسی دریافت میں کلینکل ٹرائلز (آزمائش)کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور مستقبل میں اس کے امکانات کا جائزہ لینا ہے۔ کانفرنس کے پہلے روز دو ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا۔ پہلی ورکشاپ کے سہولت کار یونیورسٹی آف گریناڈا سپین کے پروفیسر خالد سعید خان تھے جو 400سے زائد ریسرچ پیپرز کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے میڈیکل بُک ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔
پروفیسر خالد کی ورکشاپ کا موضوع”کلینکل ٹرائلز میں شفافیت”تھا۔ ورکشاپ کا بنیادی پیغام یہ تھا کہ میڈیسن اور سائنسی دریافت میں کلینکل ٹرائلز کی اہمیت کے پیش نظر ان کی رجسٹریشن کے حوالے سے مناسب تعلیم اور تربیت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی کلینکل ٹرائل کی قدر کا دارومدار بنیادی طور پر اس معلومات اور ڈیٹا کے معیار پر ہوتا ہے جو اس سے پیدا ہوتا ہے اور جسے عوامی طور پر جاری کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوسری ورکشاپ کی سہولت کار یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی سربراہ شعبہ مائیکروبیالوجی پروفیسر سدرہ سلیم تھیں۔ ان کی ورکشاپ کا موضوع”لیبارٹریوں کو گڈ کلینکل پریکٹس سے مطابق تیار کرنا”تھا۔ ورکشاپ کا بنیادی خیال یہ تھا کہ کلینکل ریسرچ کے آغاز سے قبل لیبارٹری سٹاف کا مکمل تربیت یافتہ ہونا ضروری ہے۔ کلینکل ریسرچ کی کامیابی کا دارومدار اس چیز پر ہوتا ہے کہ لیبارٹری میں ایس او پیز کی کس طرح پابندی کی جارہی ہے۔
کانفرنس کے سیکرٹری یو ایچ ایس پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شہنور اظہر ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کہ آئندہ دو روز کلینکل ٹرائلز کے مختلف پہلوؤں پرماہرین اپنی اپنی پریزینٹیشنز دیں گے۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب ہفتے کے روز ہوگی۔