پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے اومی کرون ویرئنٹ کی وجہ سے مثبت کیسزکی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی صورتحال تشویشناک ہے کیونکہ یہاں مثبت کیسز کی شرح 40 فیصد تک چلی گئی ہے۔ یہ شرح صرف رجسٹرڈ کیسز کی تعداد کو ظاہر کرتی ہے جبکہ ہم توقع کرتے ہیں کہ غیر رجسٹرڈ کیسزسمیت مثبت کیسز کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔
اس بیماری کی علامات میں نزلہ، گلے میں درد، تیز بخار، جسم میں درد خاص طور پر ٹانگوں میں شدید درد اور بھوک کی کمی شامل ہیں اگرچہ اومیکرون کی وجہ سے بیماری کی شدت اور علامات ہلکی ہوتی ہیں اور یہ علامات پانچ سے چھ دن تک رہ سکتی ہیں۔ اس کے باوجود یہ شدید بیماری کا باعث بھی بن سکتا ہے ۔
پی ایم اے کا کہنا ہے کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اومیکرون اپنی ہیت تبدیل کر سکتا ہے اور پھر یہ مہلک اور شدید ہو سکتا ہے۔ ڈیلٹا وائرس کی موجودگی ایک اور خطرہ ہے کیونکہ یہ دونوں وائرس ایک اور مہلک قسم میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ اگلے دو سے تین ہفتے خطرناک ہوسکتے ہیں لہذا ہم سب کو بہت محتاط رہنا ہوگا کیونکہ مثبت کیس کئی گنا بڑھ سکتے ہیں۔
ملک میں کووڈ کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔ ہم حکومت کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کووڈ19 کی روک تھام کے لیے فوری طور پر مناسب اقدامات کرے۔ حکومت فوری طور پر ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرے۔ بڑے اجتماعات جیسے میوزیکل کنسرٹس، سیاسی جلسوں اور دھرنوں پر پابندی لگائی جائے۔
سخت ایس او پیز کے ساتھ شادی کی تقریبات صرف 200 مہمانوں تک محدود ہونی چاہئیں۔ ریسٹورانٹس، شادی ہالز ، شاپنگ مالز، سینما گھر وں ،تفریحی پارکس اور ایسی دوسری جگہوں پر ویکسی نیشن کارڈز چیک کیے جائیںاورایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والے افراد کو جرمانہ اور سزا دی جائے۔
پی ایم اے نے عوام سے گزارش کی ہے کہ احتیاطی تدابیر اپنائیں، جب بھی باہر نکلیں ماسک پہنیں، سماجی فاصلہ رکھیں، اپنے ہاتھوں کو مناسب وقفوں سے دھوئیں یا سینی ٹائز کریں، ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے گریز کریں اور غیر ضروری طور پر گھر سے باہر جانے سے گریز کریں۔