اتوار, جولائی 6, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

آنے والے وقتوں نمونیہ کے سنگین کیسز کو کم کرنے کے لیے نیبولائزڈ اینٹی بائیوٹک کا استعمال عام ہوجائے گا

ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال میں نجی فارما کے اشتراک سے نمونیا پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ شراب نوشی اور سگریٹ نوشی سے نمونیا کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہر وقت سینے کا درد، کھانسی، سردی والا بخار نمونیہ کی علامات ہیں۔ اگر کوئی مریض طبی طور پر صحت مند ہو تو اس کو س ٹی اسکین کی ضرورت نہیں۔ آنے والے وقتوں نمونیہ کے سنگین کیسز کو کم کرنے کے لیے نیبولائزڈ اینٹی بائیوٹک کا استعمال عام ہوجائے گا۔

ڈاکٹر زین یوسف کا کہنا تھا کہ بچے کی پیدائش کے بعد اگر اُسے سانس لینے میںدشواری ہو تو یہ نمونیا کی ایک نشانی ہوسکتی ہے۔ بروقت اور صحیح علاج نہ کیا گیا تو اس کے کافی نقصانات ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر عاطف الرحمن نے کہا کہ نمونیا پاکستان سمیت دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس بیماری سے اب تک 1.6 ملین بچوں کی جان جاچکی ہے، جب کہ یہ 5 سال سے کم عمر پاکستانی بچوں کا قاتل نمبر ایک ہے اور پاکستان میں یہ بیماری بہت عام ہے۔ 2018 میں نمونیا سے 5 سال سے کم عمر 58,000 سے زائد بچے ہلاک ہوئے جب کہ ہر گھنٹے میں 7 بچے اس بیماری سے مرتے ہیں، جو بہت افسوسناک ہے۔ نمونیا کا خاتمہ یا کمی ممکن ہے۔ اس کے لیے حکومت اور دیگر شراکت داروں میں تعاون وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ 19 عالمی وبا ہمارے کے لیے ایک مثال ہے۔ جب سب نے مل کر اس کا مقابلہ کیا تو اس بیماری میں کمی آگئی۔ ایک اور مثال پولیو کی ہے۔ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک نے جب اس بیماری کے خاتمے کے لیے مل کر کام کیا تو انہیں اپنے مقصد میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی۔

نمونیا کے خلاف جنگ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے عاطف الرحمن نے کہا کہ ہمارامقصد نمونیا کے بارے میں عوامی آگاہی پیدا کرنا ہے۔ جس کے لیے وہ پلمونولوجی شعبے کے اہم رہنمائوں اور سرکردہ ایچ سی پیز کے ساتھ تبادلہ خیال کے بعد مریض کی جان بچانے کے حوالے سے سائنسی شواہد پر مبنی حل پیش کرتا ہے۔اقوام متحدہ کے 192 رکن ممالک اور کم از کم 23 عالمی تنظیموں نے 2015 تک اقوام متحدہ کے آٹھ بین الاقوامی ترقیاتی اہداف حاصل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

ان اہداف میں چوتھا مقصد 1990 سے 2015کے دوران پانچ سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات کو دو تہائی تک کم کرنا تھا۔ نمونیا چوں کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کی بڑی تعداد میں اموات کا باعث بنتا ہے، اس لیے MDG 4 حاصل کرنے کے لیے دنیا کو نمونیا سے ہونے والی اموات میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔