اتوار, جولائی 6, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

رواں سال پاکستان میں ذیابیطس سے 4 لاکھ سے زائد اموات ہوچکی ہیں ؛ انٹرنیشنل ڈائیبیٹیز فیڈریشن کی رپورٹ

رواں سال پاکستان میں ذیابیطس سے 4لاکھ سے زائد اموات ہوچکی ہیں ۔ہر چار میں ایک شخص ذیابیطس کا شکارہے۔پاکستان میں ذیابیطس کا پھیلاؤ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف)نے نئے اعداد وشمار جاری کردیئے ہیں جو پوری دنیا میں ذیابیطس کے پھیلاؤ کے خطرناک اعدادوشمار کو ظاہرکرتے ہیں۔نئے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 16فیصد اضافے(74ملین)کے ساتھ 547ملین بالغ افراد ذیابیطس کا شکار ہوچکے ہیں۔

آئی ڈی ایف ذیابیطس اٹلس کے دسویں ایڈیشن میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ذیابیطس کے پھیلاؤ میں پاکستان دنیامیں سرِفہرست آچکا ہے جہاں ہر چار میں ایک شخص (26.7فیصد) ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذار رہا ہے۔2019میں آئی ڈی ایف کے آخری شائع شدہ تخمینے کے بعد سے پاکستان میں ذیابیطس کے پھیلاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ 2021 میں ملک میں 33ملین بالغ افراد ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیں جو 2019کے اعداد و شمار سے 70فیصد زائد ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2021میں ذیابیطس سے ملک میں4لاکھ سے زائد اموات کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ پاکستان میں اضافی 11ملین بالغ افرادمیں خراب گلوکوز برداشت پایا گیا ہے جو انہیں ٹائپ 2ذیابیطس ہونے کے خطرے سے دوچار کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ذیابیطس کا شکار ایک چوتھائی سے زائد (26.9فیصد)بالغ افراد کی تشخیص نہیں ہوپاتی۔ جب ذیابیطس کا پتہ نہیں چلتا یا مناسب طریقے سے علاج نہیں کیا جاتا تو اس مرض کا شکار افراد کو سنگین اور دل کے دورے، فالج، گردوں کی خرابی، اندھا پن اور اعضاء کا نچلہ حصہ کٹ جانا جیسی جان لیوا پیجیدگیوں کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹالوجی اینڈ اینڈوکرئنالوجی اورآئی ڈی ایف ڈائیبیٹیس اٹلس کمیٹی کے رکن پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی سطح ملک میں لوگوں اور خاندانوں کی صحت اور تندرستی کیلئے ایک اہم چیلنج ہے۔ اس سال انسولین کی دریافت کو 100سال پورے ہورہے ہیں۔یہ سنگِ میل ذیابیطس کے اثرات پر غور کرنے کا ایک منفرد موقع پیش کرتا ہے اورذیابیطس کا شکار لاکھوں متاثرین کی دیکھ بھال کیلئے اُن تک رسائی کو بہتری بنانے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ذیابیطس کا شکار ہر دو میں سے ایک فرد جنہیں انسولین کی ضرورت ہوتی ہے وہ اس تک رسائی یا قیمت برداشت نہیں کرسکتے۔

پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط نے مزید کہا کہ ہمیں پوری دنیا خصوصاًپاکستان میں ذیابیطس کی دیکھ بھال کیلئے سستی اور بلا تعطل رسائی فراہم کرنے کیلئے مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔پالیسی سازوں اور صحتِ عامہ سے متعلق فیصلہ سازوں کو ذیابیطس کا شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے اوراس کے پھیلاؤکو روکنے کیلئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک اندازے کے مطابق عالمی سطح پر 90فیصد سے زائد افراد ٹائپ 2ذیابیطس کا شکار ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ معاشرتی،معاشی، آبادیاتی، ماحولیاتی اور جینیاتی جیسے عوامل ٹائپ 2ذیابیطس کے مریضوں میں اضافے کی اہم وجوہات ہیں۔اس کے علاوہ شہروں میں بڑھتی آبادی،بڑھتی ہوئی عمر، جسمانی سرگرمیوں میں کمی، وزن اور موٹاپے میں اضافہ بھی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ذیابیطس کے اثرات کو کم کرنے کیلئے بہت کچھ کیا جاسکتا ہے۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ٹائپ 2ذیابیطس کو روکا جاسکتا ہے جبکہ جلد تشخیص اور ذیابیطس کی تمام اقسام کی مناسب دیکھ بھال تک رسائی اس مرض کا شکار لوگوں کو پیجیدگیوں سے بچا سکتی ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس ایسوسی ایشن آف پاکستان نے ذیابیطس رجسٹری آف پاکستان کا آغاز کیا ہے اور ملک میں ذیابیطس کی دیکھ بھال ، سستی اور میعاری ادوایات تک رسائی کو یقینی بنانے کیلئے صوبائی وزارتوں اور نجی اداروں کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کئے ہیں۔

ذیابیطس اٹلس کے دسویں ایڈیشن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر دس میں سے ایک (10.5فیصد)بالغ افراد ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیں۔ذیابیطس کا شکار افراد کی تعداد 2030تک بڑھ کر654ملین جبکہ 2045تک783ملین ہوجائے گی۔ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 240ملین افراد غیر تشخیص شدہ ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیں جس میں 27ملین مشرقِ وسطی ٰاور شمالی افریقہ میں ہیں۔2021میں ذیابیطس کی وجہ سے صحت کے زمرے میں لوگوں نے 966بلین امریکی ڈالر خرچ کئے۔جوپندرہ سالوں میں 316فیصد اضافہ کو ظاہر کرتاہے۔Covid-19سے وابستہ اموات کے خطرے کو چھوڑ کر، 2021میں ذیابیطس یا اس کی پیجیدگیوں کی وجہ سے تقریباً6.7ملین بالغ افراد کی موت واقع ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے علاقے میں ذیابیطس سے ہونے والی اموات کُل عالمی اموات کا 12فیصد(796,000)حصہ ہے۔541ملین افراد میں آئی جی ٹی پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان میں ٹائپ2ذیابیطس ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔آئی جی ٹی متاثرہ ہر نو میں سے ایک (48)ملین افراد مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں رہائش پذیر ہیں۔