ڈی ایچ او سینٹرل ڈاکٹر مظفر اوڈھو نے اپنے چہیتے آفس اسسٹنٹ آفاق الدین کو بچانے کی کوشش شروع کر دی ہے ۔ڈاکٹر مظفر اوڈھو نے ضلع وسطی میں سائنو فام ویکسین کا غیر منصفانہ استعمال ثابت ہونے کے باوجود آفاق الدین کو تاحال معطل نہیں کیا ۔
اس کے برعکس ڈاکٹر مظفر اوڈھو اب بھی مختلف مراکز کے دوروں پر آفاق الدین کو اپنے ہمراہ لے کر جارہے ہیں جس سے ڈی ایچ او آفس کے ملازمین میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ ملازمین کا مطالبہ ہے کہ آفاق الدین کو تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں فی الفور معطل کیا جائے ۔
دوسری جانب صحت سے وابستہ حلقوں نے بھی اس پر حیرت کا اظہار کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کے دوران ایسی بدانتظامی پرمحکمہ صحت کو چاہیے کہ ڈی ایچ او سینٹرل ڈاکٹر مظفر اوڈھو کوعہدے سے ہٹایا جائے اور محکمہ رپورٹ کرکے احتساب کیا جائے ۔
واضح رہے کہ ضلع وسطی میں سائنو فام کے غیر منصفانہ استعمال پر قائم تین رکنی کمیٹی نے جمعے کو اپنی رپورٹ محکمہ صحت کو جمع کرائی تھی ۔ رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران سائنو فام ویکسین کے ایسے وائلز ملے جن کا ریٹارڈ نمز (نیشنل ایمونائزیشن مینیجمنٹ سروس) میں موجود نہیں تھا جس پر آفس اسسٹنٹ آفاق الدین نے تسلیم کیا کہ اس نے ویکسین کا غیر منصفانہ استعمال کیا۔
کمیٹی نے محکمہ صحت کو سفارش کی ہے کہ آفاق الدین کو فی الفور معطل کرکے ہر طرح کے کاموں بالخصوص کورونا ویکسین کے امور سے روکا جائے اور محکمہ جاتی انضباطی کاروائی کی جائے ۔ کمیٹی نے یہ بھی لکھا کہ ڈی ایچ او کو ویکسین کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنانا تھا ۔ ویکسین کاچیک اینڈ بیلنس رکھنا ڈی ایچ او کی ذمہ داری ہے جس میں وہ ناکام رہے ۔
یاد رہے کہ کووڈ -19 ویکسی نیشن سینٹر ضلع وسطی گوہرآبادکی فوکل پرسن ڈاکٹر حرا ظہیر نے سیکریٹری صحت سندھ کو شکایت کی تھی کہ ضلع وسطی میں سائنو فارم ویکسین کا غیر منصفانہ استعمال کیا جارہا ہے اور آفس اسسٹنٹ آفاق الدین اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے ویکسین گھروں میں لگوارہے ہیں ۔یہ ویکسین کم عمر افراد کو بھی لگائی جارہی ہے اور جہاں مرضی ویکسین منتقل کرکے لگانے کے پیسے وصول کیا جا رہے ہیں ۔ جس پر محکمہ صحت نے تحقیقات کے لئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ۔