جمعرات, جون 19, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

خان ٹریڈرز کا جعلی بلوں سے خزانے کو لاکھوں کا ٹیکہ، تحقیقاتی کمیٹی کی بلیک لسٹ کرنے کی سفارش، پی ایم اینڈ آئی سیل کا پابندی لگانے سے گریز

کراچی (خصوصی رپورٹ) شہر قائد میں اندھیر نگری چوپٹ راج کی نئی مثال سامنے آگئی ہے۔ سرکاری اسپتال میں جعلی بلنگ کے ذریعے قومی خزانے کو لاکھوں  کا ٹیکہ لگانے والی کمپنی خان ٹریڈرز کو بلیک لسٹ کرنے کے بجائے کروڑوں روپے کے ٹھیکے دے دیئے گئے جس نے کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ٹھیکوں کی شفافیت اور مریضوں کو دی جانے والے خوراک و دیگر سہولیات پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔

2021 میں خان ٹریڈرز نامی کمپنی کے خلاف سنگین مالی بدعنوانی کے ٹھوس ثبوت ملنے پر محکمہ صحت کے تین سینئر افسران پر مشتمل کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ کمپنی کو بلیک لسٹ کیا جائے، مذکورہ کمیٹی کی رپورٹ پر نظر ثانی کے لئے بعد ازاں ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی، دوسری کمیٹی نے بھی خان ٹریڈرز کو بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کی لیکن محکمہ صحت کے پریکیورمنٹ مینیجمنٹ اینڈ امپلی مینٹیشن سیل نے اس پر عمل درآمد کرانے کے بجائے مبنیہ ساز باز کرکے کمپنی کو کھلی چھوٹ دے دی۔

سنگین مالی بدعنوانی کے ثبوت کورنگی نمبر پانچ میں قائم سندھ گورنمنٹ اسپتال سے ملے، جہاں مریضوں کے کھانے کے بجٹ کے لاکھوں روپے کے جعلی بل بنائے گئے، تحقیقات کے دوران اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، اکاؤنٹ اور خوراک سپلائی کرنے والی کمپنی پر بدعنوانی ثابت ہوگئی۔ تحقیقاتی کمیٹی نے تینوں کے خلاف کاروائی کی سفارش کرتے ہوئے اینٹی کرپشن سے مقدمے کے اندراج کی درخواست کی تھی جس پر اینٹی کرپشن نے انتظامی سربراہ ڈاکٹر پریتم جیسرانی، اکاؤنٹنٹ کامران خانزادہ اور خان ٹریڈرز کے مالک آفاق احمد خان پر ایف آئی آر درج کر لی۔

محکمہ صحت نے اسپتال کے انتظامی سربراہ کو عہدے سے ہٹاکر رپورٹ کرا دیا اور تاعمر ریٹائرمنٹ کہیں تعیناتی نہیں دی، اسپتال کے اکاؤنٹنٹ کو بعد ازاں ملازمت سے برخاست کر دیا گیا لیکن جعلی بل جمع کرانے والی کمپنی کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی، سیپرا نے کمپنی کو ٹینڈر میں حصہ لینے کے لئے آئی ڈی الاٹ کی جبکہ پریکیورمنٹ مینیجمنٹ اینڈ امپلی مینٹیشن سیل (پی ایم اینڈ آئی) نے اسے بلیک لسٹ نہیں کیا جس کے باعث خان ٹریڈرز نہ صرف کورنگی جنرل اسپتال میں دوبارہ خوراک سپلائی کا ٹھیکہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی بلکہ دیگر اسپتالوں میں بھی ٹھیکے حاصل کر لئیے۔ 

سیپرا ذرائع سے حاصل معلومات کے مطابق 2021 کے بعد خان ٹریڈرز نے کراچی کے چھ بڑے سرکاری اسپتالوں میں خوراک کے ٹھیکے حاصل کیے جن میں جناح اسپتال، لیاقت آباد اسپتال، سندھ سروسز اسپتال، سندھ انسٹی ٹیوٹ آف اسکن ڈیزیز، این آئی سی ایچ اور کورنگی جنرل اسپتال شامل ہیں۔ ذرائع یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ لاکھوں روپے رشوت کے عوض یہ ٹھیکے حاصل کیے جاتے ہیں اور لاکھوں روپے مبینہ جعلی بلوں سے واپس بھی مل جاتے ہیں لیکن اس سارے کھیل میں نقصان سراسر سرکاری خزانے کا ہو رہا ہے۔

محکمہ صحت کے پروکیومنٹ مینیجمنٹ اینڈ امپلی مینٹیشن سیل کی جانب سے خان ٹریڈرز کو بلیک لسٹ نہ کرنے اور سیپرا کی جانب سے آئی ڈی الاٹ کرنے کے عمل کو مریض دشمنی قرار دیا جا رہا ہے جبکہ ٹینڈر میں حصہ لینے والی دیگر کمپنیاں بھی اس پر محکمہ صحت و سپیرا سے نالاں ہیں۔ انہوں نے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سیکریٹری ریحان اقبال بلوچ اور سیپرا حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مریضوں کے وسیع تر مفاد اور سرکاری خزانے کی لوٹ مار کو روکنے کے لئے خان ٹریڈرز کو بلیک لسٹ کیا جائے۔