یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک میں پبلک ہیلتھ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سینئر محقق اینجلا چانگ کے مطابق میڈیکل سائنس کو تسلیم کرنا ہوگا کہ صحت کی دیکھ بھال میں صنفی فرق موجود ہے اور اس کے مطابق رہنما اصول اور علاج وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواتین کے مقابلے میں مردوں میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سے اموات کے امکانات کے حوالے سے حالیہ تحقیق کے نتائج پر گفتگو کے دوران کیا۔ حالیہ تحقیق کے مطابق مردوں میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ایچ آئی وی سے اموات کے امکانات خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے مرد ان بیماریوں کے لیے طبی علاج کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
یہ تحقیق پی ایل او ایس میڈیسن جرنل میں شائع ہوئی جس کے مطابق مردوں اور خواتین میں ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس ہونے کے امکانات برابر ہیں، پھر بھی نتائج مختلف ہوتے ہیں، نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ مردوں کو احتیاطی تدابیر اور طبی سہولیات حاصل کرنے کی جانب راغب کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔
تحقیق کے لیے سائنس دانوں نے عالمی طبی ڈیٹا بیسز سے حاصل شدہ معلومات کا تجزیہ کیا تاکہ مردوں اور خواتین کے درمیان صحت کے ہر مرحلے پر فرق کو سمجھا جا سکے، نتائج سے معلوم ہوا کہ دنیا کے درجنوں ممالک میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ایچ آئی وی کے علاج میں مردوں اور خواتین کو مختلف طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔ مطالعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض اوقات مردوں اور خواتین میں ایک ہی بیماری کے لیے مختلف خطرے کے عوامل موجود ہوتے ہیں