ہفتہ, جولائی 5, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

حکومت ہیموفیلیا کے مریضوں کو فیکٹرز کی فراہمی کے لیے اقدامات کرے، ڈاکٹر ثاقب انصاری

کراچی : ہیموفیلیا کے عالمی دن 2025 کے موقع پر ایک آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں طبی ماہرین، مریضوں اور ان کے اہل خانہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کے ممتاز ماہر امراضِ خون، ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہیموفیلیا ایک خاموش مگر پیچیدہ موروثی مرض ہے، جو بروقت تشخیص اور مناسب علاج نہ ہونے کی صورت میں مریض کی زندگی کو مستقل معذوری یا حتیٰ کہ موت کے خطرے سے دوچار کر سکتا ہے۔

عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے تحت چلڈرنز ہسپتال کے اشتراک سے چلڈرنز ہسپتال گلشنِ اقبال میں منعقدہ سیمینار سے ڈاکٹر ریحان احمد،ڈاکٹر مصباح وسیم اور دیگر نے خطاب کیا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے کہا کہ یہ مرض خون جمانے والے فیکٹرز کی کمی کے باعث پیدا ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں معمولی چوٹ بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں ہیموفیلیا کے ہزاروں مریض موجود ہیں، مگر بدقسمتی سے بیشتر کو مناسب علاج یا فیکٹرز تک رسائی حاصل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ فیڈریشن آف ہیموفیلیا کی جانب سے 2025 کی تھیم “سب کے لیے صحت کی مساوی سہولت” رکھی گئی ہے، جس کا مقصد دنیا بھر کے مریضوں کو یکساں علاج کی سہولتیں فراہم کرنا ہے۔ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے مزید کہا کہ ہمیں نہ صرف علاج پر توجہ دینی ہے بلکہ آگاہی، ابتدائی تشخیص، اور مریضوں کے لیے معاشرتی قبولیت کو بھی فروغ دینا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ خون کے محفوظ عطیات اور فیکٹرز کی فراہمی کے لیے قومی سطح پر اقدامات کرے۔

سیمینار میں طبی ماہرین نے بتایا کہ ہیموفیلیا کا مکمل علاج تو فی الحال ممکن نہیں، لیکن مناسب مینجمنٹ کے ذریعے مریض ایک بہتر اور نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔انہوں نے والدین پر زور دیا کہ اگر پیدائش کے فوراً بعد بچے کو چوٹ لگنے پر خون دیر سے رکتا ہے یا ختنے کے دوران خون بہنا بند نہ ہو، تو فوری طور پر ماہرِ امراضِ خون سے رجوع کریں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ معاشرے کے ہر طبقے کو ہیموفیلیا جیسے موروثی امراض کے بارے میں شعور اجاگر کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے، تاکہ متاثرہ افراد کی زندگی آسان بنائی جا سکے۔