جمعرات, جون 19, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

خیبر میڈیکل کالج پشاورکو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا معاملہ، ڈین اور ڈائریکٹر کے درمیان تنازعے کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم

پشاور (صابر شاہ ہوتی) خیبر میڈیکل کالج پشاورکو یونیورسٹی کا درجہ دینے سے متعلق وزیراعلیٰ کے اعلان کے بعد خیبر میڈیکل کالج کے ڈین اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی خاتون ڈائریکٹر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع میں تصفیہ کی کوشش ناکام ہونے کے بعد اس معاملے کی انکوائری کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ نگران وزیراعلیٰ ارشد حسین شاہ نے ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آبادا ور خیبر میڈیکل کالج پشاور کو میڈیکل یونیورسٹیز کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا اس اعلان پر خیبر میڈیکل کالج پشاور کے ڈین پروفیسر اورنگزیب خان اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی فیکلٹی ایسوسی ایشن کی عہدیدار اور سکیل 20 کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ پروفیشنز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ ڈاکٹر بریخنا جمیل کے درمیان تنازع پیدا ہوا تھا۔

محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں دونوں ڈاکٹرز کے درمیان تصفیہ کی کوشش کی گئی لیکن مسئلے کاحل سامنے نہیں آیا جس پر ایم ٹی آئی خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاورکے بی اوجی چیئر مین ڈاکٹر عمر ایوب نے انکوائری بٹھادی ہے خیبر کالج آف ڈینٹسٹری کے ڈین ڈاکٹر سید ناصر شاہ انکوائری کمیٹی کے چیئر مین ہوں گے کے ٹی ایچ کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر آیاز خان کمیٹی کے شریک چیئر مین،کے ٹی ایچ کے ہسپتال ڈائریکٹرڈاکٹر ظفر آفریدی کمیٹی کے سینئر ممبر اور بی اوجی کے سیکرٹری حسام عامر خان انکوائری کمیٹی میں بطور سیکرٹری شامل ہوں گے۔

اس بارے میں نوٹیفکیشن کے مطابق انکوائری کمیٹی کی کارروائی کے دوران ڈین کے ایم سی کی طرف سے مینجمنٹ کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں بلایا جائے گا کیونکہ وہ وزیر اعلیٰ کی ہدایات کے تحت انکوائری کا سامنا کر رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ10 جنوری کو دوپہر 12 بجے ہونے والی میٹنگ کا تمام ویڈیو ریکارڈ اور دیگر تمام متعلقہ ریکارڈ کو فوری طور پر سیل کر دیا جائے اور میڈیا سیکشن کو فیکلٹی کی حاضری سمیت اس کے مطابق ہدایت کی جائے انکوائری کمیٹی کو ویڈیو ریکارڈنگ کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر بریخنا جمیل کی طرف سے لکھے گئے خط کے ذریعے بھی توہین آمیز غیر اخلاقی زبان کے الزام کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق انکوائری کو اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ مصالحت کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اس لئے شکایت کے ازالے کیلئے اگر ثابت ہو جائے تو صرف انکوائری کمیٹی کو ہی کیا جا سکتا ہے انکوائری کمیٹی کسی کو بھی کال کرنے اور ان کا بیان لینے کی مجاز ہے چاہے وہ ذاتی ہو یا آن لائن، کیونکہ اس سلسلے میں نافرمانی قانونی حکم کی جان بوجھ کر نافرمانی ہوگی اور خود ہی تادیبی کارروائی کی ذمہ دار ہوگی انکوائری کمیٹی کو اپنی کارروائی 6 فروری تک مکمل کرنے کا ہدف دیا گیا ہے نوٹیفکیشن میں تمام ایگزیکٹو افسران کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ بغیر کسی پیشگی منظوری کے کام کے اوقات کے دوران کام کی جگہ نہیں چھوڑ سکتے ہیں ۔