منگل, جون 24, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

نوجوانوں میں خودکشی کا رجحان تشویشناک حد تک بڑھ رہا ہے، نگراں وزیر صحت سندھ

کراچی : نگراں وزیر صحت، سماجی بہبود و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا ہے کہ حکومت سندھ اور سندھ کے عوام میں کوئی فرق نہیں ہے، حکومت جو اچھے کام کرے تو اسکا کریڈٹ صرف حکومت سندھ کو نہیں بلکہ سندھ کے عوام کو بھی جانا چاہیے، خودکشی کا بڑھتا رجحان انتہائی تشویشناک ہے، خودکشی کی کوشش کرنے والوں یا ارادہ کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کیے جانا انتہائی ضروری ہے، معاشرے کو ایسے لوگوں کو سمجھنے اور انکی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ صحت سندھ کے اشتراک سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیونگ اینڈ لرننگ کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہوٹل میں سندھ میں خودکشی سے بچاؤ کی ابتدائی ہدایات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیئرمین سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی سینیٹر ڈاکٹر کریم خواجہ، سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹر منصور عباس رضوی، PILL کے سی ای او پروفیسر عمران بشیر چوہدری، پروفیسر نسیم چوہدری، ڈاکٹر طیبہ کرن، ڈاکٹر کنزا، ڈاکٹر انیلہ و معروف ماہرین نفسیات کی بڑی تعداد موجود تھی۔

نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نے کہا کہ انکے پاس بھی ایسے لاتعداد مریض آتے جنھیں وہ نفسیاتی طور مضطرب دیکھ کر جب انھیں کسی ماہر نفسیات سے رجوع کرنے کا کہتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم پاگل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نفسیات کے معاملے میں اگر ماہرین نفسیات سے بروقت رجوع کرلیا جائے تو کسی شخص کے خودکشی جیسے انتہائی اقدام اٹھانے سے قبل اس کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ منشیات کی لت بھی خودکشی کے رجحان کا ایک بڑا جز ہے جو تشویشناک حد تک باآسانی آٹھ سال کے بچے تک کو انتہائی سستے داموں جگہ جگہ میسر ہے۔ انھوں نے کہا کہ محکمہ صحت نے خودکشی سے متعلق رجسٹری کا تمام کام مکمل کرلیا ہے جو بہت جلد فعال ہوجائے گی۔ انھوں نے کہا کہ سندھ مینٹل اتھارٹی کو جہاں جہاں محکمہ صحت کا تعاون درکار ہوا انکی ہر سطح پر بھرپور مدد کی جائے گی۔

قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر عمران بشیر چوہدری نے ادارے کے بارے میں تفصیلات دیتے ہوئے محکمہ صحت کی جانب سے مکمل تعاون پر نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز سے اظہار تشکر کیا۔ پروفیسر نسیم چوہدری نے کہا کہ دنیا میں 77 ہزار افراد ہر سال خودکشی کررہے ہیں یعنی ہر چالیس سیکنڈ میں ایک شخص کسی بھی وجہ سے اپنی جان لے رہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ہمارے جیسے ترقی پزیر ممالک میں یہ تعداد 70 فیصد سے زائد ہے جبکہ نوجوانوں میں خودکشی کا رجحان انتہائی زیادہ ہے۔ سینیٹر ڈاکٹر کریم خواجہ کا کہنا تھا سندھ میں سب سے زیادہ خودکشی کا رجحان تھر میں پایا گیا ہے، سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی خودکشی کی وجوہات اور اس کے سدباب کے لیے بھرپور کام کررہا ہے جبکہ ایک ادارہ بھی جس کا افتتاح ہونا باقی ہے جلد ہی اپنا کام شروع کردے گا۔ بعد ازاں نگراں وزیر نے میڈیا سے گفتگو میں ان کے سوالات کے جوابات بھی دئیے۔