جمعرات, دسمبر 12, 2024

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

ڈاکٹر مظفر اوڈھو کا تبادلہ رکوانے ٹھیکیدار میدان میں آگئے ؛ فہیم چاچڑ کو 10 لاکھ کی پیشکش

کراچی : بدعنوانی میں شہرت یافتہ سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مظفر اوڈھو کا تبادلہ رکوانے کے لئے محکمہ صحت کے ٹھیکیدار میدان میں آگئے ہیں۔ بیک وقت محکمہ صحت کے ملازم اور ٹھیکیدار ولی محمد پٹیل نے وزیر صحت سندھ کے پرائیویٹ سیکریٹری فہیم چاچڑ سے رابطہ کر لیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق فہیم چاچڑ کو دس لاکھ روپے رشوت کی پیش کش کی گئی ہے جسے فہیم چاچڑ نے یکسر مسترد کر دیا ہے کیونکہ ڈاکٹر مظفر اوڈھو پر بدعنوانیوں کے سنگین الزامات ہیں جبکہ محکمہ انسداد بدعنوانی کے تحت مختلف تحقیقات کی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں۔

یاد رہے کہ جمعہ 25 نومبر کو حکومت سندھ نے 19 گریڈ کے سینئر میڈیکل میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مظفر علی اوڈھو کا تبادلہ کر دیا تھا۔ چیف سیکریٹری سندھ محمد سہیل راجپوت کے جاری کردہ اعلامیہ نمبرSOI(SGA&CD)-2/04/2017(H-19)   کے مطابق ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی میں بحیثیت ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ تعینات سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر شاہ محمد شیخ کو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر سینٹرل تعینات کیا گیا جبکہ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بحیثیت ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر تعینات سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مظفر علی اوڈھو کو ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی میں ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ تعینات کیا گیا۔

ذرائع اس تبادلے کی بنیادی وجہ انتظامی صلاحیتوں کے فقدان، سنگین خرد برد اور بدعنوانیوں کی شکایات کو قرار دے رہے ہیں کیونکہ ڈاکٹر مظفر اوڈھو کے پورے دور میں ضلع وسطی میں صحت کی سہولیات کے حوالے سے  رشوت کا بازار گرم رہا۔ جعلی ڈرگ لائسنس کے اجرا کے کیسز سامنے آئے، مستند ڈاکٹروں کے کلینکس پر غیر قانونی چھاپوں اور رشوت وصولی کی درجنوں شکایات پر ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی طحہٰ سلیم کو مداخلت کرنی پڑی، ضلع کے بجٹ کو عوام پر استعمال کے بجائے خرد برد میں لپیٹا گیا، کام چور ملازمین کو بغیر نوکری پر حاضری کے آدھی تنخواہ دی جاتی رہی اور آدھی ڈی ایچ او صاحب کی جیب میں جاتی رہی۔ جب کبھی ضلع کی خبریں سامنے آتی تو مخصوص اصطلاح ’’ڈبوں‘‘ کو کھول کر ان ملازمین کو ڈبوں سے باہر نکال کر نوکری پر بلا لیا جاتا۔ 

ڈاکٹر مظفر اوڈھو کے دور میں ڈسٹرکٹ سینٹرل وہ واحد ضلع بنا جس میں ادویات ودیگر متفرق سامنے کے حوالے سے شارٹ سپلائی کے بجائے ایک نئی اصطلاح ’’نان سپلائی اونلی بلنگ‘‘ سامنے آئی جس میں مبینہ طور پر بغیر سامان منگوائے بلنگ کی جاتی رہی۔ مظفر اوڈھو کے دوست ٹھیکیدار ولی محمد پٹیل سامان مستعار لے کر انسپیکشن کراتے اور انسپیکشن کمیٹی کے جاتے ہی سامان واپس کر دیا جاتا۔

ڈاکٹر مظفر اوڈھو واحد افسر ہیں جن کے دور میں ڈی ایچ او آفس شديد انتظامی بحران کا شکار رہا اور اقربا پروری کی مثالیں قائم کی گئیں۔ انتظامی صلاحیتوں کے فقدان کے باعث اہل افسران و ملازمین کے بجائے نااہلوں پر عہدوں کی بندر بانٹ کی گئی۔ آفس اسسٹنٹ کی موجودگی میں ایک جعلی نرس مصطفی قریشی کو آفس اسسٹنٹ تعینات کیا گیا۔ اکاؤنٹنٹ کی موجودگی میں ایک ویکسی نیٹر فیاض سے اکاؤنٹنٹ کا کام لیا جاتا رہا۔ کئی ڈاکٹروں کی موجودگی میں خصوصی کیڈر کی حامل دندان ساز ڈاکٹر حرا ظہیر کو ڈرگ لائسنس برانچ کا سربراہ تعینات کیا گیا۔ کلرکوں کی موجودگی میں وارڈ سرونٹ سعد حسین کو ڈرگ لائسنس کے کاغذات وصولی کی ذمہ داری دی گئی، درجنوں سینئر ویکسی نیٹرز کی موجودگی میں جونیئر ویکسی نیٹر کاظم کو ٹاؤن سپروائزر ویکسی نیٹر تعینات کیا گیا۔ اس طرح جو حق دار تھے ان کی حق تلفی ہوئی اور وہ شدید اذیت کا شکار رہے۔

اب ریٹائرمنٹ سے چار ماہ قبل اچانک تبادلے نے ڈاکٹر مظفر علی اوڈھو کو رنجیدہ کر دیا ہے۔ آئندہ ماہ کے وسط میں بجٹ کی دوسری اور تیسری سہہ ماہی کے استعمال کی اجازت ملنی ہے جس سے انہوں نے خوب مستفیض ہونا تھا لیکن یہ خواب پورا نہ ہوسکا۔  اس خواب کے پورا ہونے سے ٹھیکیدار ولی محمد پٹیل کو بھی فائدہ ہوگا کیونکہ سارے ٹھیکے انہیں ہی ملیں گے اگرچہ ولی محمد پٹیل نئے افسر سے بھی ساز باز کرنے میں مہارت رکھتے ہیں اور ٹھیکے لے سکتے ہیں لیکن پرانی دوستی کو نبھاتے ہوئے انہوں نے یہ تبادلہ رکوانے کا تہہ کر لیا تاہم ذرائع کے مطابق جب ولی محمد پٹیل نے وزیر صحت کے پی ایس فہیم چاچڑ  کو 10 لاکھ روپے کی آفر کی تو فہیم چاچڑ نے اسے یکسر مسترد کر دیا۔