لاہور : صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشدنے کنگ ایڈ ورڈمیڈیکل یونیورسٹی میں پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی کے زیراہتمام آگاہی سیمینارمیں بطورمہمان خصوصی شرکت کی۔اس موقع پر وائس چانسلرکنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹرمحمودایاز، ڈی جی پی ہوٹاپروفیسرڈاکٹرمحمدشہزادانور، پرووائس چانسلرپروفیسرڈاکٹراعجازحسین،رجسٹرار، پروفیسرعارف رشید، ڈاکٹرمرتضی، فیکلٹی ممبران، پی ہوٹاکے عہدیداران اورطلباء وطالبات کی کثیرتعدادنے شرکت کی۔
وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرمحمودایازودیگرنے صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشدکوگلدستہ پیش کرکے استقبال کیا۔آگاہی سیمینارکاباقاعدہ آغازتلاوت قرآن پاک سے کیاگیا۔آگاہی سیمینارکے آغازمیں ڈی جی پی ہوٹاپروفیسر ڈاکٹرشہزادانورنے ادارہ کی ذمہ داریوں پرمبنی رپورٹ پیش کی۔آگاہی سیمینارکے دوران بہترین خدمات پرسابق ڈی جی پی ہوٹامرحوم پروفیسرڈاکٹرفیصل مسعودکوخراج تحسین پیش کیاگیا۔
صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشدکاآگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی بہترین آگاہی سیمینارمنعقدکرانے پرپنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی کے ذمہ داران کوشاباش اورمبارکاددیتی ہوں۔ پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی بہترین فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ پنجاب میں آرگن پروکیرمنٹ سیل کے تحت زندگی میں اورموت کے بعداپنے اعضاء عطیاکرنے والے افراد کی آن لائن رجسٹریشن کررہے ہیں۔ مریض کسی قسم کی براہ راست رہنمائی اورمشاورت حاصل کرنے کیلئے ہیلپ لائن 1109 پررابطہ کرسکتے ہیں۔ پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی لاہور، راولپنڈی، ملتان اورفیصل آبادمیں قائم دفاترکے ذریعے خدمات سرانجام دے رہی ہے۔
ڈاکٹریاسمین راشد نے کہا کہ ماضی میں بہت تگ و دوکے بعدانسانی اعضاء کی پیوندکاری کاقانون منظورکروایاگیاتھا۔ پنجاب میں الحمداللہ بون میروٹرانسپلانٹ کاباقاعدہ آغازکردیاگیاہے۔ انسان نصاب سے زیادہ عمل سے سیکھتاہے۔ انگلینڈمیں پوسٹ گریجوایشن کے دوران پاکستان کی نمائندگی کی۔ خدمت انسانیت ایک بہت بڑاجذبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک الحمداللہ پاکستان کڈنی اینڈلیورانسٹی ٹیوٹ میں تین سوسے زائدلیورٹرانسپلانٹ کرچکے ہیں۔ ڈاکٹرفیصل ڈار پی کے ایل آئی میں بہت محنت سے کام کررہے ہیں۔ اب تک پی کے ایل آئی میں ساڑھے تین سوسے زائدکڈنی ٹرانسپلانٹ کرچکے ہیں۔ مریض کوایک ڈاکٹرسے بہت امیدہوتی ہے۔
ڈاکٹریاسمین راشدنے کہا کہ ڈاکٹرزکومریض کی امیدکوکبھی توڑنانہیں چاہیئے۔ حال ہی میں یواے ای میں اپنے اعضاء عطیہ کرنے والے نوجوان کی وجہ سے پاکستان میں دوبچوں کودوسری زندگی مل گئی۔ مجھے بطورایک پاکستانی ہونے پربہت فخرہے۔ میں خوداپنے اعضاء عطیہ کرنے کیلئے رجسٹرڈہوں۔ اچھے کام بارے آگاہی دینابھی صدقہ جاریہ ہوتاہے۔