جمعرات, جون 19, 2025

متعلقہ خبریں

یہ بھی دیکھیں

میڈیکل ایجوکیشن اور ٹریننگ میں سنجیدہ ترامیم کی ضرورت ہے ؛ پروفیسر شہباز حیدر

جناح اسپتال کراچی کے پروفیسر شہباز حیدر نے طبی تعلیم و تربیت کے اسٹرکچر میں سنجیدہ ترامیم پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیکل کی تعلیم اور ٹریننگ چالیس پچاس سال پرانے نظام کے ساتھ چلائی جارہی ہے جبکہ دنیا میں بدلتے ڈائنامیکس کے مطابق تبدیلیاں کی گئیں۔

ہیلتھ ٹائمز سے گفتگو کے دوران سینئر پروفیسر شہباز حیدر نے کہا کہ پاکستان میں اس معاملے پر کوئی توجہ دینے کیلئے تیار نظر نہیں آتا۔ پہلے محدود سرکاری میڈیکل کالجز میں سخت میرٹ پہ داخلے ہوتے تھے تو بہترین میرٹ والے اپنے بلند لیول کی وجہ سے کوالٹی برقرار رکھتے تھے لیکن اب بے تحاشا پرائیویٹ میڈیکل کالجز کھل چکے ہیں جہاں سے فارغ التحصیل کے لئے کوالٹی کنٹرول چیک رکھنے کا کوئی طریقہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ چائنا سمیت دیگر ممالک سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے والوں کی قطاریں لگ چکی ہیں جنہیں چائنا میں کلینیکل یعنی مریضوں پر ٹریننگ کی اجازت ہی نہیں۔ ان سے کبھی سخت کبھی نرم تھیوری ٹیسٹ لیکر پریکٹس کیلئے اجازت نامہ مل جاتا ہے جبکہ پوسٹ گریجویٹ طلبا کی بے تحاشا تعداد بڑھنے سے ہاؤس جاب ٹریننگ شدید متاثر ہوئی ہے اور یہی ڈاکٹر ہاؤس جاب کے بعد پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ کیلئے خام حالت میں پہنچ جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تمام تبدیل شدہ حالات کے تبدیل شدہ گرتے نتائج کو کہیں کوئی فوکس کرتا نہیں۔ جناح اسپتال کراچی میں ہم نے محدود لیول پر اپنے وارڈ کی حد تک بہتری کی کوشش کی ہے جن سے بہتر نتائج ملے ہیں۔ مریضوں کے علاج میں اور ڈاکٹرز ٹریننگ میں بہتری آئی لیکن تمام تجاویز ایک وارڈ انچارج کی حیثیت سے لاگو نہیں ہوسکتیں۔

پروفیسر شہباز حیدر نے مذید کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن اور کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز کو چاہیے کہ ول انسٹیٹیوٹس اور اسپتالوں کی سطح پر ضابطہ سازی سے بہتر کماحقہ نتائج حاصل کریں۔ یاد رکھیں کچھ تجاویز مغربی ممالک سے اخذ کردہ ہیں جہاں پہلے سے ہی میڈیکل کالجز کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے نئی حکمت عملی پر عمل جاری ہے۔